میں بلوچ ہوں

تحریر :وطن گنوخ زرمبش مضمون

کاش بلوچستان نام کی کوئی جگہ دنیا میں نہ ہوتی۔
کاش میں بلوچ نہ ہوتا۔
کاش میرے اندر شعور کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔
کاش میں قوم پرست نہ ہوتا۔
یا پھر… کاش بلوچستان آزاد ہوتا۔

تب شاید میں تمہارے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے خواب دیکھ سکتا،
شاید میں اپنی ساری زندگی تمہارے نام وقف کر دیتا،
کیونکہ تم ہی وہ شخص تھے جسے میں ہر چیز سے زیادہ محبت کرتا تھا،
اور تمہارے لیے ہی میں نے اپنی ہر چیز قربان کی۔

میں نے دنیا میں تم سے بڑھ کر کسی اور چیز کی کبھی خواہش نہیں کی۔
تم ہی میری حسرت تھے۔
مگر… میں بلوچ ہوں، میں قوم پرست ہوں، اور بلوچستان کے لیے میرے سینے میں درد ہے۔

شاید ہمارے راستے بہت جلد جدا ہونے والے ہیں،
اتنے جدا کہ تم مجھے صرف یاد کرنے کی حد تک رہ جاؤ گے،
اور میں… شاید تمہیں سوچ بھی نہ سکوں۔

کیونکہ میں بلوچ ہوں۔
اور بلوچ ہونے کے ناطے، میرے کندھوں پر ذمہ داریاں بھی بہت بڑھ گئی ہیں۔
دنیاوی خواہشات تب تک میرے لیے حرام ہیں،
جب تک میں اپنی سرزمین کو آزاد نہ کر لوں۔

پتا نہیں ہم ساتھ کیوں نہیں رہ پائے؟
شاید… صرف اس لیے کہ میں بلوچ ہوں؟

لیکن یہ سچ ہے کہ یہ راستہ میں نے خود چنا تھا۔
اور ہاں! اس راستے میں اذیت تمہیں ہوئی۔
مگر کیا تم نے کبھی سوچا کہ ان ماؤں کو کتنی اذیت ہوتی ہو گی،
جن کے بیٹے لاپتہ ہیں؟
جنہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کا بیٹا زندہ ہے یا نہیں؟
جو ہر رات چاند کو، یا پنکھے کی گھومتی پرچھائیوں کو دیکھتی ہیں اور انتظار کرتی ہیں۔

اور اب میں بھی… اپنی ماں کو چھوڑ کر پہاڑوں کی طرف جا رہا ہوں۔
کیا میری ماں بھی اذیت میں رہے گی؟
ہاں! ضرور رہے گی۔
لیکن یہ راستہ… میں نے خود چنا ہے۔

اچھا ہوتا کہ میری ماں، ریحان جان کی ماں کی طرح،
میرے سر پر ہاتھ رکھ کر مجھے رخصت کرتی،
لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
مجھے اپنی ماں سے بھی، اور تم سے بھی، کچھ کہے بغیر جانا پڑا۔

کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ شاید میں نے تم سے زیادہ اپنے وطن سے محبت کی تھی،
اسی لیے تمہیں چھوڑ کر پہاڑوں کا رخ کیا۔
جب تمہارے ساتھ تھا، پہاڑوں کو یاد کرتا تھا؛
اور اب جب پہاڑوں میں ہوں… تمہیں یاد کرتا ہوں۔

مگر ہمارے راستے الگ تھے۔
کاش ہمارے راستے الگ نہ ہوتے!
کاش میں بلوچ نہ ہوتا!
کاش بلوچستان آزاد ہوتا!
تب شاید… یہ سب ممکن ہوتا۔

لیکن میں بلوچ ہوں۔
اور میں اپنی ذاتی خواہشات کے لیے اپنے شہیدوں کے خون سے غداری نہیں کر سکتا۔
میں اپنی قوم کا مجرم نہیں بن سکتا،
نہ اپنی زبان کو مرتا دیکھ سکتا ہوں۔

شاید میں ایک اچھا دوست نہیں بن پایا،
لیکن میں ایک اچھا وطن دوست بن گیا۔
اور یہ راستہ… میں نے خود چنا۔
اور یہ وہ راستہ ہے جس پر مجھے کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوا۔
بلکہ ہمیشہ خوشی ہوئی۔

اور اب… میں اپنی آخری منزل کے قریب ہوں۔
لوگ کہتے ہیں کہ انسان کی آخری منزل قیامت ہے،
لیکن شاید میری آخری منزل یہی ہے —
بلوچستان کے پہاڑ!

اور میرے لیے جنت بھی یہی ہے۔
کیونکہ میری موت ان پہاڑوں پر ہوگی۔
اور میں جنت میں ہوں گا،
کیونکہ میں بلوچستان کی مٹی میں دفن ہوں گا۔

وہاں میں شہید شہداد، شہید بالاچ، شہید آفتاب، شہید احسان،
اور شہید کریمہ سے ملوں گا —
اپنے سب شہید ساتھیوں سے،
اور فخر سے ان سے کہوں گا:
میں نے تمہارے خون سے غداری نہیں کی۔

مگر وہاں بھی میرے دل کو سکون نہیں ہوگا،
کیونکہ تم وہاں نہیں ہو گے۔
اس بلوچستان جیسی جنت کی مٹی کے نیچے تم نہیں ہو گے۔

تمہاری یاد مجھے ستائے گی۔
کاش تم ہمیشہ میرے ساتھ رہ سکتے۔
کاش میں لڑتے ہوئے تمہارے بازوؤں میں شہید ہو جاتا۔

مگر ایسا ممکن نہیں،
کیونکہ تم بلوچ نہیں ہو۔
یہ جنگ میرے جیسے بلوچ کی ہے،
اور میں نے اسے خود چنا ہے —
ظالم کے خلاف،
اور ہر دور میں چنوں گا۔

مگر تم فکر نہ کرنا۔
شہید ہوتے وقت میرا وطن مجھے اپنے بازوؤں میں لے گا،
اور میں اسی کے آغوش میں شہید ہوں گا۔

کیونکہ میرا وطن تم سے بھی بڑھ کر مجھ سے محبت کرتا ہے۔

تمہاری بعد… وہی میرا خیال رکھے گا۔
تم میری فکر نہ کرنا۔
کیونکہ مجھے تمہاری فکر ہمیشہ رہے گی،
تم ان ظالموں کے درمیان ہو۔

مجھے معاف کرنا،
کہ میں تمہارا خیال نہ رکھ پایا —
جیسے تم نے ہمیشہ میرا رکھا تھا۔

مگر اب… تمہیں اپنا خیال خود رکھنا ہو گا،
کیونکہ مجھ پر اور بھی ذمہ داریاں ہیں۔

بس…
تم مجھے کبھی بھولنا مت،
اپنی یادوں میں مجھے زندہ رکھنا۔

کاش ہم کسی اور دنیا میں دوبارہ ملیں…
اور ایک دوسرے سے پھر محبت کریں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پسنی: فائرنگ سے دو لیویز اہلکار زخمی

منگل جون 17 , 2025
بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے علاقے ببرشور، وارڈ نمبر 1 میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو لیویز اہلکار زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، شبیر اور صغیر نامی دونوں اہلکار محلے کی ایک دکان پر بیٹھے تھے جب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کی۔ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ