بلوچستان میں حراستی قتل میں اضافہ ہوا ہے، انسانی حقوق کے اداروں کی مداخلت ضروری ہے۔ ماما قدیر بلوچ

ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی ) کا احتجاجی کیمپ شال پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔ وی بی ایم پی جبری بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی  کے لیے مسلسل 5849 دنوں سے احتجاج کر رہی ہے۔

ماما قدیر نے جمعرات کے روز کیمپ میں آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں کمی کے آثار نظر نہیں آتے گذشتہ مہینے ایک سو سے زائد افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا اور بیس سے زائد افراد ماورائے عدالت قتل کیے گئے۔

انھوں نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی طرف سے ماورائے عدالت قتل کے رجحان میں ایک مرتبہ پھر شدت نظر آ رہی ہے۔ مشکے میں صورتحال بدترین ہے جہاں قتل عام کی صورتحال ہے۔11 جون کو مشکے میں دو مزید جبری لاپتہ افراد علی محمد ولد حکیم اور نذر ولد جان محمد کو قتل کرکے لاشیں ھسپتال پہنچائی گئیں۔

مقتولین کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے دونوں کو فوجی چھاؤنی میں دوران حراست قتل کیا گیا۔ ماما قدیر نے مطالبہ کیا انسانی حقوق کے  ادارے کو فوری مداخلت کرنی چاہیے جتنی دیر کی جائے گی اتنی زیادہ لاشیں گریں گی اور صورتحال بد سے بدتر ہوتا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خاران میں فورسز کی چوکی پر حملہ، سبی میں ڈی ایس پی کی رہائش گاہ پر دستی بم حملہ

جمعرات جون 12 , 2025
بلوچستان کے ضلع خاران شہر میں قائم پاکستانی فورسز کی ایک چوکی پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔ حملے کے دوران علاقے میں چار زوردار دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ