
بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سکریٹری جنرل رحیم ایڈووکیٹ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہائیوں عالمی برادری کے ساتھ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی کے بعد 27 سال قبل 28 مئی 1998 کے دن مقبوضہ بلوچستان کے عظیم پہاڑ راسکوہ میں 5 ایٹمی دھماکے کرکے بلوچستان، بالخصوص چاغی، دالبندین، خاران، نوشکی اور گردو نواح کی فضاء اور زیر زمین پانیوں کو ایٹمی تابکاری سے شدید آلودہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجابی اشرافیہ کی طرف سے یہ آنے والی صدیوں تک بلوچ نسل کشی کی مستقل بنیاد رکھنے کا ایک سفاکانہ عمل تھا۔ یہ اس خطہ کے بلوچوں کی آئندہ نسلوں کو صدیوں تک پیدائشی طور پر ایٹمی تابکاری سے معذور اور بیمار پیدا ہونے کا بندوبست تھا۔ پاکستان کی پنجابی اشرافیہ نے یہ انسانیت کش اقدام ہندوستان سے پنجاب کی دفاع کو مضبوط بنانے کے نام پر سرانجام دیا۔
رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ پنجاب کا دفاع مضبوط بنانے کیلئے مقبوضہ بلوچستان کی زمین اور فضاء کو ایٹمی تابکاری سے آلودہ کردیا گیا جو فاشسٹ پنجابی اشرافیہ کی بلوچ دشمنی اور نوآبادیاتی ذہنیت اور پالیسیوں کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ پنجابی استعمار نے ہندوستان سے نفرت اور دشمنی میں چاغی سے لے کر بغلچُر، کوہ سلیمان تک بلوچستان کو ایٹمی تابکاری سے شدید آلودہ کردیا ہے۔ پنجابی اشرافیہ کے ہاتھوں مزید تباہی سے بچنے کیلئے بلوچ قوم کے پاس پاکستان سے آزادی کے سوا محفوظ اور با وقار مستقبل کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔