
کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، شاہ جی بلوچ اور بیبرگ بلوچ کے وکیل ایڈووکیٹ ساجد ترین نے بلوچستان ہائی کورٹ کے دو ججز پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور عدالت سے واک آؤٹ کر گئے۔
آج بلوچستان ہائی کورٹ میں ان رہنماؤں کی ضمانت کے کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بنچ میں ہوئی۔ دورانِ سماعت ایڈووکیٹ ساجد ترین نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں ججز حکومت اور ریاست کو خوش کرنے میں مصروف ہیں، اور ان کے بقول “یہ دونوں ججز پہلے ہی فیصلہ دینے کا ذہن بنا چکے ہیں۔”
ساجد ترین نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ کیس کو کسی اور بینچ میں منتقل کیا جائے کیونکہ انہیں موجودہ بنچ پر اعتماد نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ، “یہ ڈرامہ میں مزید نہیں دیکھ سکتا، جہاں انصاف کی فراہمی کی بجائے حکومت کو سہولت دی جا رہی ہے۔”
ججز کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس کی دھمکی پر ایڈووکیٹ ساجد ترین نے کہا، “جلدی کرو۔”
انہوں نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکلوں کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، مگر اب حکومت ان کے خلاف جعلی ایف آئی آرز دکھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت اگر انصاف فراہم نہیں کر سکتی تو پھر یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ساجد ترین نے یہ بھی کہا کہ دونوں ججز اپنی سی وی تیار کر رہے ہیں، اور یہ بنچ سمجھوتہ کر چکا ہے۔ عدالت سے روانگی کے وقت انہوں نے اعلان کیا کہ یہ معاملہ بلوچستان کے عوام کے سامنے لے جایا جائے گا۔
سماعت کے موقع پر معروف وکیل آغا حسن بلوچ بھی عدالت میں موجود تھے۔