تمہارا شہر

تحریر: کوہ زاد بلوچ (حصہ سوئم)

زرمبش اردو

انتظار نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی چیز کا ہو۔میری نظریں گھڑی کی سوئیوں پر جمی تھیں، اور میں دس بجنے کا انتظار کر رہا تھا تاکہ اپنے سوئے ہوئے دوستوں کو جگا کر تمہارے گھر اور تمہارے شہر کے گلی کوچوں کا دیدار کر سکوں۔

مگر یہ پہلی بار تھا جب مجھے ڈی جی سے اتنی محبت اور اپنائیت محسوس ہو رہی تھی۔ یہ شہر اب صرف ہماری گلزمین کا حصہ نہیں رہا تھا، بلکہ میری محبوب زمین کا وہ ٹکڑا بن چکا تھا، جس سے تمہاری یادیں جڑی ہوئی تھیں۔

میں نے زندگی میں بہت کم لوگوں کو اپنا استاد مانا۔ کیونکہ میں نوآبادیاتی نظامِ تعلیم بلکہ سچ کہوں تو علم سے ہی بیزار ہو چکا تھا۔ نوآبادیاتی نظام میں، باقی تمام رشتوں کی طرح، استاد کا رشتہ بھی کافی پیچیدہ اور جبر پر مبنی ہوتا ہے، جہاں زبردستی ادب و احترام کا رشتہ پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ رشتہ تخلیقی صلاحیتوں اور خود اعتمادی کو کچلنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے میں نے ہر سبق پڑھانے والے کو استاد کا درجہ دینا مناسب نہیں سمجھا۔

میں گھٹن زدہ معاشرے کی تنگ نظری اور ماضی پرستی سے بھی تنگ آ چکا تھا۔مگر عین اُس وقت تمہارا مل جانا، گویا ایک مرتی ہوئی روح کو دوبارہ زندہ کرنے کے مترادف تھا۔
کیا کہوں…
تم وہ ہو جس نے ماضی کی اہمیت سمجھاتے ہوئے، مستقبل سنوارنے کا راستہ دکھایا۔تمہارے محفل و دیوانوں سے جو سیکھا، وہ میں زندگی بھر کسی تربیت گاہ سے نہ سیکھ سکا۔اسی لیے، میں تمہیں اپنا استاد مانتا ہوں۔

جانِ من!
دوستوں کے جاگنے کے بعد ہم تمہارے محل کو دیکھنے، تمہارے محلے کی جانب چل پڑے۔تمہارے دیے گئے نامکمل پتے پر ہم "خیابانِ سرور” کی سمت نکلے۔ وہاں پہنچ کر کافی دیر تک اِدھر اُدھر گھومتے رہے، مگر آخرکار تمہاری بھیجی ہوئی ایک تصویر کی مدد سے مقام کی شناخت ممکن ہو سکی۔ (غلطی تم نے خود ہی کی، ورنہ مجھے دھکے کھانے پڑتے، اور چاہے میں دن رات بھی گھومتا رہتا، تمہارے گھر تک پہنچنا ممکن نہ ہوتا۔)

ایک اور مہربانی تمہارے محلے داروں نے بھی کر دی۔ جہاں تم بچپن سے ہی مشہور تھیں، وہاں جب تمہارا نام لیا تو پہلے تو یہی گمان ہوا کہ شاید یہ تمہارا گھر نہ ہو۔ مگر جب اُس کی زبان سے "ماہک” نکلا، تو یوں محسوس ہوا جیسے برسوں سے تمہیں جانتا ہوں۔اور تب، چاہے نہ چاہے، مردانہ ملکیتی سوچ نے تمہیں اپنا سا سمجھنا شروع کر دیا۔

حیرت کی بات یہ تھی کہ تم وہاں بچپن سے جڑی ہوئی ہو، اور اس بات کا اندازہ مجھے تب ہوا جب میں نے تمہارے محلے کے لوگوں کو دیکھا۔

جب تمہارے گھر کے سامنے پہنچے تو میں نے ارادہ کیا کہ تمہارے اہل خانہ سے ضرور ملوں گا۔ مگر روایات کا بھرم رکھتے ہوئے…

(جاری ہے)

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی عید کے روز بلوچ قوم کے نام خط

ہفتہ اپریل 5 , 2025
میرے نہ ٹوٹنے والے ہم وطنوں:ہدہ جیل کے احاطہ نمبر 9 کے کوٹھی نمبر 5 سے آپ کی بہن ماہر نگ اور بیبو کی طرف سے آپ سب کو غلامی کی ایک اور عید مبارک اس قید تنہائی میں تمام تر اذیتوں سے بڑھ کر ایک اذیت سب سے بڑھ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ