لیو ٹالسٹائی کی شاہکار ناول ”جنگ اور امن“ایک ابدی درس

تبصرہ: رامین بلوچ
زرمبش اردو

تقریبا ایک سال قبل میں نے لیو ٹالسٹائی کا شہرہ آفاق ناول ”جنگ اور امن“خریدا تھا،۔ ابتداء میں اس کی ضخامت اور پیچیدگی نے مجھے ہچکچاہٹ میں مبتلاکردیا، اور میں نے کئی بار پڑھنے کی کوشش کی،لیکن ہر بار کسی نہ کسی وجہ سے اسے مکمل نہ کرسکا۔ اس کی ضخامت اور حجم مجھے خوفزدہ کردیتے تھے، کہ شاید میں اتنے وسیع ناول کو مکمل نہیں کرپاؤں گا۔

تاہم، حالیہ دنوں میں، میں نے ایک مرتبہ پھر اس ناول کو پڑھنے کا عزم کیا اور جیسے ہی میں نے پہلا صفحہ کھولا، میں اس کی دنیا میں کھو گیا۔ ایک بار جب میں نے کہانی میں قدم رکھا، تو الفاظ اور کرداروں نے مجھے اس قدر محسور کردیاکہ میں صفحہ در صفحہ آگے بڑھتا چلا گیا۔ ہر منظر، ہر واقعہ اور ہر کردار اتنا جاندار اور متاثر کن تھا کہ مجھے وقت گزرنے تک کا احساس تک نہ ہوا۔

یہ حیران کن تھا، کہ ایک ایسی کتاب، جسے میں اس کی حجم کی وجہ سے پڑھنے گریز کررہاتھا، مجھے اس طرح اپنی گرفت میں لے لے گی کہ میں اس سے باہر نکلنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ہرایک کہانی اور ہر ایک کردار کی زندگی نے مجھے دوسرے باب میں جھانکنے پر مجبورکیا،اور یوں میں نے محسوس کئے بغیر اس لافانی ناول کو مکمل کردیا۔
اب جب میں اس کا مطالعہ مکمل کرچکا ہوں، تو میں محسوس کرتاہوں کہ یہ ناول صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ ایک ایسا تجربہ ہے،جو انسان کے شعو اور فکر کو بدل کرکے رکھ دیتاہے۔یہ میرے لئے ناقابل فراموش لمحہ تھا، اور میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ ”جنگ اور امن“صرف ایک بار نہیں بلکہ بار بار پڑھنے کے لائق ہے۔

”جنگ اور امن“ صرف ایک تاریخی ناول نہیں بلکہ انسانی نفسیات، جنگ کے اثرات، امن کی امید
،محبت،زندگی کے بے ثباتی اور فلسفیانہ غور و فکر کا ایک لازوال ورثہ ہے۔ یہ ناول نہ صرف نپولینی جنگوں کی تاریخ بیان کرتاہے بلکہ نپولین جیسے دیگر غیرحملہ آوروں کی جنگی وحشت ناکیوں کی یک رنگی نفسیاتی پہلووں کوبے نقاب کرتاہے۔ اس ناول کے ذریعہ ٹالسٹائی نے انسانی فطرت، اخلاق اقدار اور سماجی پیچیدگیوں کو بھی مثالی انداز میں پیش کیا ہے۔

”جنگ اور امن“ لیو ٹالسٹائی کا ایک اہم شاہکار ناول ہے جو 1869میں روسی زبان میں شائع ہوا، بعد میں اس کے مختلف زبانوں میں تراجم کئے گئے، جو اس کی عالمگیر ادبی حیثیت، مقبولیت اور لافانیت کو ظاہر کرتاہے۔یہ ناول بنیادی طور پر روس میں نپولین فوجوں کے حملوں کا پس منظر اور موضوع ہے۔جس میں ان حملوں کی روسی سماجی اور سیاسی زندگی میں پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو بیان کرتاہے۔ اس کا مرکزی موضوع جنگ، امن کے بیچ انسان کی داخلی کشمکش ہے۔

ناول میں مختلف کرداروں کے ذریعہ ٹالسٹائی نے انسانی زندگی کی پیچیدگیوں، اخلاقی اقدار اور سماجی تبدیلیوں کو بیان کرتاہے،اس میں جنگ کی تباہ کاریوں اور اثرات کے تناظر میں گہرا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس ناول میں نہ صرف نپولین کی فوجوں کے روس پر حملہ بلکہ روسی سماج میں کرداروں کے داخلی کشمکش اور جنگوں کو دکھایا گیاہے۔
”ناول“ میں ٹالسٹائی نے مختلف کرداروں کی زندگی اور رویوں کے ذریعہ انسانی جذبات، محبت، نفرت، خوف اور خوابوں کو انتہائی حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کیا ہے۔اس ناول میں جنگ اور امن کاتعلق ایک دوسرے کا متبادل نہیں بلکہ ان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔

جنگ کے دوران روسی عوام اپنے قومی مفادات، وفاداری،اور آزادی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور امن کی حالت میں وہ اپنے داخلی مسائل اور نفسیاتی سکون کی متلاشی ہوتے ہیں۔ناول کے کرداروں کے گہری نفسیات اور ان کی اندرونی کمشکش اس کے سب سے اہم پہلو ہیں۔ان میں سب سے اہم مرکزی کردار پیئر، ایندڑیو اورنتاشا، ہیں
پیئر بیزوکوف: پیئر کا کردار سب سے زیادہ فلسفیانہ اور دا خلی طور پر پیچیدہ ہے۔ وہ ایک بلند حوصلہ
، نظریاتی شخص جو اپنے زندگی کے مقصد کو تلاش کرتاہے،اس کی زندگی ایک مسلسل کشمکش سے گزرتی ہے کہ وہ سماجی حیثیت کیسے حاصل کریں۔ پیئر کے اندر جنگ، محبت اور اخلاقی تضادات کی جدوجہد جاری رہتی ہے اور وہ ہمیشہ اپنے خیالات میں نفسیاتی سکون کی تلاش میں رہتی ہے، کہ وہ اسے کیسے حاصل کریں۔

اینڈریوبالکانسکی:ایک مخلص فوجی اور گہرے اصولوں والا شخص ہے، اس کا کردار شجاعت اور قربانی کا نمونہ ہے،جو قربانی محبت اور جنگ کے تجربات اور حقیقتوں سے گزرتے ہوئے نفسیاتی سکون کی جستجو کرتاہے۔ اس کا تجربہ جنگ کے دوران کی گئی قربانیوں اور محبت کی مایوسیوں کے زریعہ اس کی شخصیت میں تبدیلی لاتاہے۔

نتاشا روستووا:نتاشا کاکردار ایک نوجوان لڑکی کے طور پر شروع ہوتاہے جو محبت، جذبہ اور زندگی کی سادگی کی نمائندگی کرتی ہے لیکن اس کی شخصیت میں عمر کے ساتھ ساتھ گہری نظریاتی پختگی اور تبدیلی آتی ہے، اور وہ ایک ذمہ دار خاتون بن جاتی ہے۔اس کا کردار خاندان، محبت، اور تبدیلی کا مظہر ہے۔

”جنگ اور امن“ ناول محض ایک تاریخی کہانی نہیں، بلکہ ایک عمیق غور و فکر کی دعوت دینے والا ایک مبلغ ادب ہے۔جو قوموں کو اپنے وجود اور تقدیر کے بارے میں سوالات اٹھانے پر غور و فکر اور عمل پر مجبور کرتاہے۔
یہ ناول واضح کرتاہے کہ جب بھی کوئی قوم غلامی،جبر یا استبداد کے خلاف جدوجہد کرتی ہے، تو اس کا حتمی مقصد صرف جنگ جیتنا نہیں ہوتابلکہ غلامی کی ہر شکل کو مٹانے کاعزم ہوتاہے، اور سامراجی غلامی سے نجات کے بعد ایک سماجی تعمیر نو کا آغاز اس کے لائحہ عمل کا ابتدائی نقطہ ہوتاہے۔اور ایک ایسا امن قائم کرنا
ہوتاہے جو آزادی، خوشحالی اور باوقار زندگی کا نیا جنم ہو۔ غلامی کے ذلتوں سے نجات کے بعد جو فوری عملی اقدامات کا متقاضی ہوتے ہیں۔

ناول میں ایک آزاد قوم کی سفارتی تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے”سٹالسٹائی“ کہتاہے کہ ایک آزاد قوم کو عالمی برادری میں اپنی جگہ بنانے کے لئے ایک متوازن اور خومختیار پالیسی اپنا نا ضروری ہوتاہے، تاکہ وہ دنیا کے ساتھ برابری کی سطع پر تعلقات قائم کرسکے۔

ناول میں تاریخی واقعات کے ساتھ ساتھ انفرادی زندگی کے چھوٹے چھوٹے پہلووں کو بھی اجاگر کیاگیاہے۔اس میں نہ صرف روسی بلکہ یورپی سیاست اور معاشرتی ڈھانچے کی بھی عکاسی کی گئی ہے۔
ناول میں بتا گیاہے، کہ جنگ ہمیشہ تبائی اور بربادی لاتی ہے، لیکن اگر اس کے بعد امن قائم ہوجائے تو وہ ایک نئی زندگی کی شروعات بن سکتاہے۔یہی وہ حقیقی کامیابی ہے جو کسی بھی جنگ کے بعد ایک قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرتی ہے۔
”ٹالسٹائی“کے مطابق،جنگ کا حقیقی اثر فرد کی روح پر ہوتاہے۔ جنگ کے دوران انسان اپنی شناخت، اپنے مقصد، اور اپنے کردار کے بارے میں سوالات کرتاہے۔جب کہ امن کی حالت میں انسان کو اپنی اندر کی کشمکشوں اور فطری خواہشات کے درمیان توازن تلاش کرنا پڑتاہے۔
”ناول“کے پلاٹ واضح کرتے ہیں کہ آزادی کے بعد اقوام کو خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا موقع ملتاہے، جنگ کے حاصل ہونے والی آزادی در اصل غلامی کی زنجیروں کو توڑنے اوراپنی تقدیر کو اپنے ہاتھ میں لینے کا لمحہ ہوتاہے۔یہ ایک ایسا موقع ہوتاہے جہاں قومیں اپنی ثقافت، زبان،روایات اور خود مختیاری کو مکمل طور پر بحال کرسکتے ہیں۔
”ناول“ کا بیانیہ ہے کہ حملہ آور یا قابض کھبی بھی اپنی قبضہ سے رضاکارانہ دستبردار نہیں ہوتا،بلکہ اس کے خلاف لڑنا پڑتاہے،قربانیوں کے سمندر سے گزرنا پڑتاہے،غلام کے پاس ان کے جانوں کی قربانی کے
سوا،اور کچھ نہیں بچتا،تب جاکے جنگ ایک مرحلہ پر رک جاتاہے، اور قابض کو اپنی قبضہ سے دستبردار ہونا پڑتاہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کے قابض کے خلاف مزاحمت اور جنگ اسے چیخنے اور چلانے پر مجبور کرتاہے، وہ مزاحمت اور قومی جدوجہد کو غیر قانونی قرار دیتاہے۔ جانیں قربان کرنے والے شہداء دشمن کی نظر میں دہشت گرد ہوتے ہیں لیکن تاریخ میں وہ مزاحمت کا استعارہ اور ہیروہوتے ہیں۔
”ناول“ کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ جب ایک مقبوضہ قوم جنگ کے ذریعہ آزادی حاصل کرتی ہے،تووہ محض ایک علاقہ یاسرحد نہیں جیتتی،بلکہ اپنی اجتماعی شناخت اور خود مختیاری کا حق حاصل کرتی ہے۔
ناول میں ”جنگ“ اور”امن“کو ایک دوسرے کے متضاد مگرلازم و ملزوم حقیقتوں کے طور پر پیش کیا گیاہے۔یہ ناول جنگ کے رومانوی تصورات کو مسترد کرتاہے اور اس کے حقیقی اثرات کو بیان کرتاہے۔ٹالسٹائی بتاتاہے کہ جنگ صرف فتح و شکست کی کہانی نہیں، بلکہ یہ تباہی،بربادی انسانی تکالیف، سماجی انتشار کی ایک حقیقت ہے،وہ یہ دکھاتاہے جنگ کسی فرد، ادارے کے لے نہیں بلکہ مقبوضہ سماج کے لے ایک المیہ ہوتاہے۔ اس کے اثرات ذہنوں، خاندانوں اور پوری سوسائٹی پر ہوتے ہیں۔
ٹالسٹائی کے مطابق کوئی بھی بڑی تبدیلی راتوں رات نہیں آتی۔بلکہ ہر مزاحمتی تحریک کو وقت، قربانی اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
”جنگ اور امن“ ناول ہر اس بلوچ کے لئے ضروری مطالعہ ہے جو کسی نظریاتی،سیاسی، آزادی یا مزاحمتی تحریک کا حصہ ہے۔یہ ناول ہمیں سکھاتاہے کہ جنگ محض ہتھیاروں سے نہیں جیتی جاتی، ہتھیار جنگ کے موثر اور طاقتوراوزار ہیں، جو دشمن کے روح اور اعصاب کو مجروح کرنے لے لازمی ہے۔لیکن یہ
صرف جنگ کا ایک جزو یا ذریعہ ہے۔بلکہ جنگ صرف ایک محاذ پہ لڑی نہیں جاتی، اسے عوامی شعور، سیاسی ومسلح حکمت عملیوں اور قربانیوں کے زریعہ آخری فتح تک لے یا جا سکتاہے۔
”ٹالسٹائی“لکھتاہے کہ نپولین فوج اتنی طاقتور تھی کہ اس زمانے میں اسے ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا،لیکن وہ روس میں شکست کھاجاتاہے،اس شکست کی بڑی وجہ روسی عوام اور فوج،طرفین کی مشترکہ مزاحمت، حکمت عملی، حوصلہ اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
اس ناول کے حاصل مطالعہ سے معلوم ہوتاہے،کہ ہر مزاحمتی تحریک کو ایک مضبوط اور بہادر قیادت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور کوئی بھی ہمیشہ کے لئے ناقابل شکست نہیں ہوتا۔ پیئر اور اینڈریو جیسے کر دار یہ سکھاتے ہیں کہ قیادت طاقت یا اختیار سے نہیں،بلکہ خود شناسی، قربانی اور نظریاتی گہرائی سے بنتی ہے۔
یہ ناول واضح کرتاہے کہ حقیقی امن کا مطلب صرف جنگ کا خاتمہ نہیں،بلکہ ایک ایسا نظام قائم کرنا ہوتاہے جہاں لوگ خوف، جبر اور استحصال سے آزاد ہوکر اپنی زندگیاں امن سے بسر کرسکیں۔ اگر جنگ کے بعد ایک مضبوط اور منصفانہ سیاسی نظام قائم کیاجائے تو قومیں ترقی کرتی ہیں۔
یہ ناول ہمیں سکھاتاہے کہ کوئی بھی جابر قوت، چاہے کتنی ہی طاقت ور کیوں نہ ہو، قومی و عوامی مزاحمت کے سامنے کمزور پڑسکتی ہے۔ اگر کوئی قوم اپنی شعور، یکجہتی،اور بے خوفی کے ساتھ لڑے، تو وہ اپنی تقدیربدل سکتی ہے۔ یہ صرف ماضی کی تاریخ نہیں بلکہ آج کے ہر اس قوم کے لئے ایک سبق ہے جو کسی بھی جبر، ظلم، یا غلامی کے خلاف مزاحمت کررہاہے۔
یہ ناول ہمیں بتاتاہے کہ تاریخ صرف جرنیلوں یا فاتحوں کی نہیں ہوتی، بلکہ اصل تاریخ مفتوح قوم کی ہوتی ہیں جن میں مظلوم قوموں کے ہزاروں لوگوں کے اعمال، قربانیاں اور کردار شامل ہوتاہے۔ٹالسٹائی اس نظریہ کی وکالت کرتی ہے کہ تاریخ کے دھارے کو چند لوگ نہیں بلکہ پوری قوم اور سماج مل کر تشکیل دیتے ہیں۔

ٹالسٹائی بار بار کہتاہے کہ جنگیں صرف کمانڈر نہیں لڑتے بلکہ اس میں ان سپاہیوں کا کردار بھی شامل ہیں۔جو جنگ میں قربان ہوتے ہیں۔ جو اپنی زمین،نظریہ اور آزادی کے لے لڑتے ہیں
”جنگ اور امن“محض ایک ناول نہیں، ایک کہانی نہیں، ایک تاریخی دستاویز نہیں،نہ ہی یہ انیسویں صدی کی ماسکو میں نپولین کی جنگوں کی داستان ہے۔ بلکہ ہر اس قوم کی کہانی ہے جو کسی نہ کسی خطہ میں اپنی بقاء اور آزادی کی جنگ لڑرہاہے۔یہ ناول صرف جنگ کی ہولناکیوں کو نہیں دکھاتا، بلکہ مزاحمت کی طاقت بھی سکھاتاہے۔ یہ ناول جنگ زدہ قوموں کے تجربات، نظریات، نفسیات اور فلسفوں کا ایک مجموعہ اور فکری اور نظریاتی جدوجہد کا وہ سفر ہے جو ہر دور کے ہر قوم کے جہد کاروں کو زندگی، غلامی، آزادی، تاریخ اور انسانی نفسیات پر نئے زاویہ سے غور کرنے کی دعوت دیتاہے۔
اس کا بیانیہ انتہائی جامع اور حقیقت پسندانہ ہے۔ ناول کی طوالت کے باوجود اس کی کہانی میں کوئی تسلسل یا طوالت کا تاثر نہیں آتا، کیونکہ ناول کا ہر جزو اس کے مرکزی موضوعات، یعنی جنگ، امن اور انسانیت کی کشمکش کو اجاگر کرنے کے لئے اہمیت رکھتاہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بولان: فوجی آپریشن میں مصروف فورسز کے اہلکاروں پر حملہ

ہفتہ مارچ 8 , 2025
بولان میں مسلح افراد نے فوجی آپریشن میں مصروف پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں فورسز کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج صبح پاکستانی فورسز نے بولان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا، دوران فوجی آپریشن […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ