کیچ گرکوپ سے 4 اکتوبر 2016 کو جبری لاپتہ طالب علم شبیر بلوچ کے لواحقین نے جاری بیان میں کہاہے کہ انھیں 4 اکتوبر کو پاکستانی عقوبت خانوں میں 8 سال مکمل ہو جائیں گے۔خاندان کیلے یہ وقت گزارنا انتہائی مشکل ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ قوم میں صرف شبیر ہی نہیں ہے جو اغوا نما گرفتاری کا شکار ہوا ہے، بلکہ ہزاروں شبیر ہیں جنہیں روزانہ کی بنیاد پر اٹھایا جاتا ہے۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ادارے ان لوگوں کو اٹھا کر غائب کر دیتے ہیں، خدا جانے انہیں کہاں لے جایا جاتا ہے، لیکن اکثر ان کی مسخ شدہ نعشیں پھینک دی جاتی ہیں یا نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔
لواحقین نے کہاہے کہ بوڑھی ماں، شبیر کی نیم بیوہ بیوی اور ہم سب شبیر کی باحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی اداروں سے ہماری درخواست ہے کہ اگر شبیر سمیت کسی بھی شخص نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں، لیکن یوں ان کے خاندان کو سزا نہ دیں۔
انھوں نے بیان میں کہاہے کہ شبیر کی باحفاظت واپسی کے لیے 4 اکتوبر 2024 ، سوشل میڈیا ایکس پر دوپہر 2 بجے سے رات 10 بجے تک ایک کیمپین چلائی جائے گی۔
تمام سیاسی سماجی انسانی حقوق کے اداروں سمیت تمام شعبہ ہائے کے لوگوں اور سوشل میڈیا صارفین سے درخواست ہے کہ اس ٹویٹر کیمپین
SaveShabirBaloch
کا حصہ بنیں اور شبیر سمیت جو بھی پاکستانی اداروں کی اغوا نما گرفتاری کا شکار ہیں، ان کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔