اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے، دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی قوم کی نسل کشی اور جبر و تشدد قابل مذمت ہے لیکن قاتل، جارح، نسل کش، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں اور قوموں کی نسل کشی کرنے والا ملک کرے، یہ واضح منافقت اور دوہرا معیار ہے، جسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل احمد بلوچ نے جاری بیان میں کیاہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ شہباز شریف اس پاکستان کی نام نہاد وزیر اعظم ہیں جو بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہا ہے، جس کی افواج بلوچ سرزمین پر انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ اسرائیل پر تنقید کرنے والے پاکستانی وزیراعظم کی ریاست، فوج اور خفیہ ادارے بلوچستان سمیت دیگر محکوم اقوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ ہزاروں جبری گمشدہ بلوچ سالوں سے پاکستانی فوج کے خفیہ زندانوں میں اذیت سہہ رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی بازیابی اور انصاف کی حصول کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔ آج بلوچستان میں باقاعدہ منصوبہ بند نسل کشی اور استحصال جاری ہے۔ایسے ملک کی وزیر اعظم کس منہ سے کسی اور جارح کی مذمت کر سکتا ہے ۔؟
خلیل بلوچ نے کہاہے کہ ہم بلوچ، فلسطینی عوام کے درد کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ ہم خود طویل عرصے سے ریاستی دہشت گردی اور مظالم کا شکار ہیں مگر ایک جارح ملک کا وزیرِ اعظم جب دوسروں کے حقوق کی بات کرتا ہے تو وہ نہایت واضح منافقت کا مظاہرہ کر رہا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کے منشور کے مطابق کسی تخصیص کے بغیر تمام جارح ممالک سے یکساں سلوک کریں اور پاکستانی ریاست کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو بھی اسی طرح عالمی فورمز پر اٹھائے جیسے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی جاتی ہے۔