بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں اور پنجاب کے تعلیمی اداروں سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ گزشتہ روز حامد بلوچ ولد خان محمد سکنہ بلیدہ کیچ اور یونیورسٹی آف سرگودھا کے شعبہ سوشیالوجی میں 7ویں سمسٹر کے طالب علم کو ریاستی خفیہ ایجنسیوں نے ابراہیم ہسپتال سرگودھا پنجاب کے سامنے بہادر شاہ ظفر روڈ سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ اب تک نہ تو اسے کسی عدالت یا تھانے میں پیش کیا گیا اور نہ ہی اس کے گھر والوں کو اس کے مقام کے بارے میں بتایا گیا۔
ڈاکٹر نے کہا ہےکہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے خلاف طاقت کے استعمال اور تشدد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ روز جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ نے پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلبہ پر حملہ کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس نے تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کے بجائے بلوچ طلباء کو ہراساں کیا جس کے نتیجے میں دس کے قریب طلباء کو گرفتار کیا گیا جو کہ پولیس کی حراست میں ہیں۔
ماہ رنگ نے کہاہےکہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی اور ان کے خلاف طاقت کا استعمال فوری طور پر بند کیا جائے۔