جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5581 دن ہوگئے،
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خضدار سے سیاسی اور سماجی کارکنان دین محمد بلوچ، نورالدین بلوچ اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ پاکستان کی فوج ایف سی خفیہ اداروں اور ان کی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں شہید اور جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں نے ہر سطح پر وی بی ایم پی جو انسانی حقوق کے لیے سرگرم ہے ۔ دیگر تنظیموں اور عالمی رائے عامہ کو بلوچ قومی تحریک کی حمایت میں ہموار کرنے کے لیے بیرون ملک سرگرم رہنماوں سمیت پوری قوم کی لازوال قربانیوں اور انتھک جد وجہدے باعث آج بلوچ قومی اپنی تاریخ کے موضوط مر حلے میں داخل ہو چکی ہے۔ آج دنیا کے بیشتر اقوام ممالک اداروں اور رائے عامہ تک بلوچ قومی تحریک کی گونج پہنچ چکی ہے جس کے باعث ور بلوچ قومی تحریک کی جانب متوجہ ہو رہی ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی جبری قبضہ ریاستی عملداری کے دفاع کے لیے قانون سازی کرتے ہیں بلوچ سیاسی رہنماوں کارکنوں اور بلوچ بستیوں کے خلاف فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کے آپریشنز کی منظوری دیتے ہیں۔ وہ وہ فوج ایف سی خفیہ اداروں اور اُن کے قائم کردہ قاتل دستوں کے ہتھوں محب وطن بلوچ فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ زیر مر است قتل تشدد سے مسخ لاشیں پھینک دینے اور جبری گمشدگیوں انسانی حقوق خلاف ورزی کی دفاع پردہ پوشی کرتے ہیں۔ جبکہ قاتل دستوں کے ارکان مخبری کرتے ہیں۔ وہ فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر فوجی آپر بیشتر میں حصہ لیتے ہیں ۔ حاصل بحث یہ ہے کہ دونوں ارکان اسمبلی وزرا اور قاتل دستوں کے ارکان بلوچ قوم و قومی تحریک کے خلاف پاکستان ریاست کی مدد کرتے ہیں تاہم گہرائی سے جائزہ لینے پر یہ ۔ حقیقت صاف نظر آتا ہے کہ پاکستانی پارلیمانی سیاست میں شریک بلوچستان میں سرگرمی جماعتیں ان کے ارکان اسمبلی اور کھٹ پتلی کابینہ پاکستانی ریاست کی جس طرح مدد کرتے ہیں۔ وہ بلوچ قومی تحریک کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔