جبری لاپتہ سیف اللہ رودینی کو بازیاب کیا جائے۔ ہمشیرہ فرزانہ رودینی

سوراب کے رہائشی جبری لاپتہ سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ فرزانہ رودینی، نے کہا ہے کہ میرا بھائی سیف اللہ رودینی پولیس کانسٹیبل تھا اور انہیں 22 نومبر 2013 کو سوراب سے خضدار ڈیوٹی پر جاتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ بلوچستان پولیس نے اس کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات کرنے کی بجائے اسے نوکری سے معطل کر دیا اور اس کی تنخواہ روک لی، جس کی وجہ سے ہمارا خاندان شدید معاشی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیف اللہ ہمارے خاندان کا واحد کفیل تھا، اور اس کی جبری گمشدگی کے بعد ہم شدید معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جو کہ ایک اجتماعی سزا کی بھیانک شکل ہے۔ فرزانہ رودینی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، آئی جی پولیس بلوچستان اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیف اللہ رودینی کی تنخواہیں جاری کرنے اور ان کی بازیابی کے لیے اقدامات کریں، تاکہ ہمیں اس طویل اذیت سے نجات مل سکے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

خاران: خفیہ اداروں کے دفاتر پر یکے بعد دیگرے 5 بم دھماکے

منگل ستمبر 10 , 2024
خاران شہر میں یکے بعد دیگرے پانچ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس سے پورا شہر دھماکوں سے گونج اٹھا۔ ذرائع کے مطابق دھماکوں کا ہدف خاران شہر کے وسط میں ریڈ زون سیکرٹریٹ روڈ پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر تھے۔ واضح […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ