بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ سرمچاروں نے کوئٹہ، زامران، نوشکی اور خضدار میں سات مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور دشمن کے نام نہاد جشن آزادی کی تقریبات کو نشانہ بنایا۔
بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب کوئٹہ شہر کے نواب اکبر بگٹی اسٹیدیم پر اس وقت گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جب قابض پاکستانی فوجی کی سرپرستی میں نام نہاد چودہ اگست کی تقریب جاری تھی قابض فوج اور کٹھ پتلی حکومت نے کروڑوں روپے خرچ کرکے اس پروگرام کو منعقد کیا تھا۔
آج رات ایک اور کاروائی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کے قریب قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں جاری نام نہاد جشن آزادی کی تقریب کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہاہے کہ بی ایل اے سرمچاروں نے کوئٹہ سیکریٹریٹ پر گرنیڈ لانچر سے چار گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
ایک کاروائی میں بی ایل اے سرمچاروں نے کوئٹہ کے علاقے اختر آباد میں قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں کم از کم دو اہلکار زخمی ہوگئے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج صبح زامران میں صابونی کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ پر دو اطراف سے حملہ کیا۔
سرمچاروں نے سنائپر سے ایک دشمن اہلکار کو موقع پر ہلاک کرکے حملے کا آغاز کیا، دشمن فوج پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے مزید تین اہلکاروں کو زخمی کردیا گیا جبکہ قابض فوج کی نصب کردہ سرویلنس کیمروں کو بھی سرمچاروں نے حملے میں تباہ کردیا۔
ایک اور کاروائی میں سرمچاروں نے آج صبح خضدار میں قابض فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے یونس محمد شہی کے رہائش گاہ کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور حملے میں نوشکی میں زورآباد کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں کم از کم دو اہلکار زخمی ہوگئے۔
بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض پاکستانی فوج کی بلوچستان سے مکمل انخلاء تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔