بلوچ ڈپٹی کمشنر کا قتل اور میرے معروضات! وحید بلوچ

پاکستانی فوج، جاسوسی تنظیمیں، بلوچستان بارے پالیسیاں ترتیب دینے والے ادارے اور اشخاص حکمت عملی اور طریقہ کار بلوچ سماج کے معروضی حالات برخلاف ترتیب دی جاتی ہیں۔ جنکا انسانی نفسیات اور سماجی علوم سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ بلکہ نوآبادی طرز حکمرانی کی بدترین مثال ہیں۔ جس کو قائم رکھنے کیلئے مختصر حال یوں ہے۔

پہلے بلوچستان میں بسنے والے قدیم پنجابی آبادی کے افراد کو قتل کرکے پنجاب میں بلوچوں کے حقوق کے حصول جہد کے خلاف اور پاکستانی ملٹری کیلئے ہمدردی پیدا کرنے اور بلوچوں کے خلاف فوج کی جانب سے کی گئی انسانیت سوز، اسلامیت سوز فوجی کاروائی کے لئے راہ ہموار کرنا، مسخ شدہ لاشوں اور جبری گمشدگیوں کو جائز قرار دینے کی مہم چلائی گئی۔ جس میں کہیئوں بے گناہ قدیمی آباد پنجابی باشندوں کو موت کے گھاٹ اتار کر شہید کیا گیا اور پھر ان کی موت کو جواز بنا کر ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ اور ہزاروں بلوچ مرد و زن کو تا ہنوز جبری گُم کرکے دہشت اور خوف پیدا کی گئی۔

بلوچستان میں شعیہ سُنی فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی گئی۔ شعیہ زائرین کو بسوں سے اتار کر ان قتل عام کیا گیا۔ مچھ ہزارہ محنت کشوں کو باجماعت گولیوں سے بھونا گیا ہے۔ یہ تمام کاروائیاں بلوچ علاقوں میں کی گئیں تاکہ فرقہ وارانہ، لسانی اور نسلی منافرت پھیلا کر خانہ جنگی کی صورتحال کوئیٹہ و متصل علاقوں میں پیدا کی جائے

بلوچستان کے ہر علاقے میں جاسوسی اداروں نے اپنے ٹٹ پونجیوں کے ذریعے مسلح جتھے کھڑے کرکے عوام الناس کے مابین قبائیلی نفرت، فساد و شر پیدا کی گئی۔ بھائی کو بھائی سے لڑایا گیا اور لڑایا جارہا ہے۔ قبائل کو ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کرکے بلوچ ایکتا کو توڑنے کی کوشش کی گئی اور کی جارہی ہے

بلوچستان کی سیاسی قیادت اور جماعتوں میں ذہنی، فکری، اخلاقی خلفشار پیدا کرکے ان کی سوچنے، سمجھنے اور حکمت عملی ترتیب دینے کی صلاحیتوں کو کُند کردیا ہے۔ اور ان جماعتوں کو مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کے معیار پہ لاکھڑا کردیا ہے۔ پاکستان میں ہوس اقتدار اورفوج سے ممنونیت کے جذبات نے ان کی وطنی اور قومی احساسات منجمد کرکے عوام سے دوری کاسبب بن رہاہے ہے۔ جس سے سرکار پاکستان اور اس کے جاسوسی اداروں اور فوج کو براہ راست فائدہ پہنچ رہاہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچستان کی تازہ دم نوجواں قیادت نے جس طرح عوام کو متحرک کرکے بلوچوں کو یکمشت کیا ہے اپنی بصیرت اور سیاسی حکمت عمل کے بل بوتے پر مزاحمتی تحریک کو جس نہج پر لائے ہیں وہ ناقابل یقین ہونے کی حد تک پاکستانی فوج، جاسوسی اداروں، بلوچستان بارے پالیسیوں کو ترتیب دینے والے اداروں و اشخاص ، بلوچ قوم پرست پارٹیوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔

پاکستانی فوج نے بلوچوں کی موجودہ عوامی تحریک سے خوفزدہ ہوکر فوراً جو نئی حکمت عملی ترتیب دی ہے اس میں بلوچوں کے مابین قتل وغارت کا بازار گرم کرکے بدگمانیاں، باہمی چپقلش، قبائیلی و علاقائی تنازعات پیدا کرکے، سیاسی مخاصمت و انتشار، فرقہ وارانہ شر و فساد پیدا کرکے اس عظیم ایکتا کو توڑنے کی سازش شروع کردی ہے۔
جس کی ابتدا بلوچ راجی مُچی کے جلسوں اور جلوسوں کے مختلف شہروں سے گزرنے کے بعد فوجی کاروائیاں، جبری گمشدگیاں اور دھونس و دھمکیوں کا ازسرنو آغاز ہے۔ اور اپنی ان انسان دشمن کاروائیوں کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سر تھونپنے کی سازش ہے۔
اس سازش کا پہلا شکار پنجگور کے بلوچ ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کے قتل سے کیا گیا۔ یہ بلوچستان میں کسی بلوچ سول افسر اور سرکاری ڈپٹی کمشنر کے عہدے کا پہلا قتل ہے۔ جس سے بلوچ معاشرے میں بے چینی اور انتشار مقصود ہے۔
کچھ بلوچ سیاستکاروں نے سرکاری خبرنامے کی بین کی دھن پر بلا سوچے سمجھے ناچنا بھی شروع کردیا ہے۔ یہی پاکستانی سرکار اور فوج چاہتی ہے تاکہ قبائل کی طرز پر سیاسی جماعتوں کو بھی ایک دوسرے سےگتھم گتھا کیا جائے۔
بلوچی میں کہاوت ہے
“ پانی کو بنا دیکھے جوتے نہیں اتارنے چاہیے”
بلوچوں کے عوامی ایکتا کو دیکھ کر اب اس طرح کے کئی عوام دشمن ،انسان دشمن اور شروفساد سے کے زہر زدہ فوج کاروائیاں اور جاسوسی اداروں کے اقدامات بلوچستان میں کئے جائیں گے کیونکہ پاکستان سرکار بلوچوں کے ان تاریخی اجتماعات سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر باؤلے کتے کی طرح ہرایک بلوچ کو کاٹنے کو دوڑے گی۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خاران: پاکستانی فورسز چوکی پر مسلح افراد کا حملہ

منگل اگست 13 , 2024
خاران مسلح افراد نے پاکستانی فورسز چوکی کو حملے میں نشانہ بنایا ۔ اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے آج سہ پہر تین بجے کے قریب خاران کے علاقے گزی چاراہ کے مقام پر قائم پاکستانی فورسز کی چوکی کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔ زرائع کے مطابق حملہ کافی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ