تربت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام بلوچ راجی مچی کا قافلہ تربت پہنچ گیا ۔تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسہ میں ہزاروں کی تعداد میں مرد خواتین نے شرکت کی، کیچ ٹاور سمیت اردگرد کی عمارتوں پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے تربت میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کی جرات بہادری نے تمام تر حربوں کو ناکامی سے دوچار کردیا گوادر راجی مچی نے بلوچ تحریک میں ایک نئے باب کا اِضافہ کردیا ۔ تلار میں بلوچ قوم نے استقامت کی نئی مثال قائم کر دی کوہ سلیمان سے سیستان بلوچستان تک بلوچ قوم نے بلوچ راجی مچی کی آواز پر لبیک کہا ۔ تیرگواری اور آنسو گیس کی شیلنگ کئے گئے مگر بلوچ نے ثابت قدمی دکھائی یہ بلوچ کی کامیابی اور روشن مستقبل کی نوید ہے اور یہ جدو جہد غلامی کی زنجیروں کو توڑنے میں کامیاب ہوگی ۔
انھوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ کی آواز ہے قومی تشکیل کی جانب ایک مؤثر قدم ہے بلوچ کو پیغام دیتی ہوں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی قومی تحریک ہے غلامی کی انتہا ہے ، بلوچ سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے یہ تحریک نئی نسل کی روشن مستقبل کی تحریک ہے بلوچ اپنی جدو جہد اور تحریک سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ کیچ کی سرزمین مہر ومحبت کی سرزمین ہے شہیدوں کی سرزمین ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی بزرگ رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے کہا کہ 27 جولائی سے ظلم وجبر کا سلسلہ شروع کیا گیا 3 ساتھیوں کو شہید کیا گیا درجنوں زخمی کر دیئے گئے بالاچ کی ماورائے عدالت قتل کے بعد سے شروع ہونے والی تحریک آج ایک منظم تحریک کا روپ دھار چکی ہے ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے سمی دین محمد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 ماہ قبل اسی شہید فدا چوک پر ایک نعش یہاں رکھی گئی تھی ۔ ہمیشہ ہمیں نعشیں دی گئی مگر ہر نعش کے بعد ایک نیا انقلاب جنم لیتا ہے ۔ہمیں فخر ہے کہ ہمارا تعلق ایک ایسی قوم سے ہے جو قربانیوں سے نہیں ڈرتی تمام تر ہتھکنڈے ناکام ہوچکے ہیں بلوچ کی جدو جہد ایک توانا شکل میں آگے بڑھ رہی ہے ہماری جدو جہد ایک پرامن جدو جہد ہے مگر ریاست ہمیشہ ہماری جدو جہد کے سامنے بندوقیں تان کر کھڑی رہی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی یہی کیا گیا گوادر میں بھی طاقت استعمال کی گئی ۔ بلوچ ایک اجتماعی احساس اور اجتماعی جدو جہد کی جانب بڑھ رہی ہے گوادر میں کیا کیا گیا ۔نیٹ ورک اور انٹرنیٹ بند کئے گئے سڑکیں اور بازار بند کئے گئے ۔ پانی بند کیا گیا لوگوں کو ایک اجتماعی سزا دی گئی ۔ایک ریاستی دلال کو گوادر مچی میں بھیج کر ہم پر حملہ کی سازش کی گئی گوادر مچی نے ثابت کیا کہ بلوچ کی جدو جہد کا راستہ نہیں روکا جاسکتا ۔
انھوں نے کہاکہ متحد و منظم ہوکر ہی اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں بلوچ قومی شناخت اور تشخص کو ختم کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں مگر بلوچ اپنی قومی شناخت اور تشخص سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگی کل ہمارے والدین انہی سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کرتے تھے آج ہم ہیں کل اور ہوگا ، مگر یہ جدو جہد رک نہیں سکتی ۔
علاوہ ازیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے پورے بلوچستان میں بلوچ راجی مچی کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی مستونگ کی جانب سےمستونگ میں شہدا بلوچ راجی مُچی کی یاد میں کینڈل واک راجی سوغند اور شمع روشن کیے گئے۔