تربت : بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے 10لاپتہ افراد کے لواحقین کے ہمراہ جمعہ کی شام تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربت سے جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے انتظامیہ کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے پر دوبارہ 13 جوالائی سے دھرنا د یئے جانے کا اعلان کرتے ہیں ۔

پریس کانفرنس میں لاپتہ افراد مسلم عارف، فتح میار، جہانزیب فضل، میران حسین، حیات سبزل، نثار کریم، ڈاکٹر رفیق مراد، سمیر نعمت، جان محمد، اللہ داد، ولی محمد حمزہ کے لواحقین موجودتھے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہاکہ تربت کے مختلف علاقوں سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے 17جون کو احتجاجی دھرنا کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس پر انتظامیہ نے10دن کی مہلت مانگی مدت پورے ہونے پر کوئی پیش رفت نہ ہونے پر لواحقین نے دوبارہ دھرنا دیا جس پر ایک بارپھر 10دن کی مہلت مانگ کر اور ایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جے آئی ٹی کی اب تک4میٹنگیں ہوئی ہیں مگر یہ صرف خانہ پری اور وقت گزاری کے سواکچھ نہیں، تاہم ان میٹنگوں سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرچکے ہیں کہ ہمارے پیارے ان اداروں کے پاس ہیں اور ان کیخلاف ان اداروں کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور وہ بے گناہ اٹھاکر لاپتہ کردیے گئے ہیں، ان میٹنگوں میں لواحقین سے جو ضمانتیں مانگی گئیں اور جتنی جرمانہ کی بات کی گئی لواحقین سب مان گئے مگر اس کے باوجود کچھ نہیں ہورہاہے جس پر اب لواحقین نے دوبارہ احتجاج کا راستہ اختیارکرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
انھوں نے اعلان کیاکہ 13جولائی بروزہفتہ شام ساڑھے پانچ بجے شہید فدا چوک پر ریلی نکالی جائے گی اس کے بعد ڈی سی آفس کے سامنے دوبارہ دھرنا شروع کیا جائے گا، اس بار سخت احتجاج کیاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ انتہائی دکھ اور افسوس کامقام ہے کہ بغیر کسی جرم اور بغیر ثبوت کے ہمارے پیارے 10،10 سال سے اذیت سہہ رہے ہیں۔ اب فورسز نے ایک نیا دھندہ شروع کیا ہے چند روز قبل ایک پولیو زدہ معذور کو پکڑ کر بعد میں پولیس کے حوالے کرکے اس پر 9C منشیات کا کیس لگادیا جوناقابل ضمانت دفعہ ہے، انہوں نے کہاکہ لوکل فورسز پولیس اور لیویز خود کو اس جنگ میں نہ دھکیلیں اور اپنے دائرہ میں رہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پریس کانفرنس کے زریعے ہم لواحقین ، گزشتہ روز کوئٹہ میں خواتین اوربچوں پر بہیمانہ پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
اور واضح کرتے ہیں کہ پولیس اور پولیس کی وردی میں ایجنسیوں نے جوکچھ کیا اس سے کوئٹہ کے حالات انتہائی خرابی کی طرف مزید جائیں گے۔