شال لاپتہ ظہیر احمد کی عدم بازیابی کیخلاف ریلی ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ مظاہرین پر پولیس کی سریاب روڈ کے بعد جی پی او چوک پر دوبارہ آنسو گیس شیلنگ، لاٹھی چارج، ریلی میں شریک متعدد خواتین و بچے بے ہوش ہو گئے۔
مظاہرین کا کہنا ہےکہ ریلی میں شریک متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں، دوسری جانب شال ریڈ زون کو جانے والے تمام راستے سیل اور کنیٹنرز لگا کر مکمل بند کردئے گئے ہیں ۔ شہر کے اہم عمارتوں پر سیکورٹی بڑھا دیی گئی۔
مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوئے ہیں ، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ پولیس نے ہسپتال کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے۔
مظاہرین میں سے 5 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ مظاہرین پر پولیس کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کی تفصیلات سوشل میڈیا میں وائرل کی ہیں ،اور ماہ رنگ بلوچ نے سریاب روڈ پر دوبارہ احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے شرکت کی اپیل کردی ہے۔
دوسری جانب شال میں لاپتہ ظہیر بلوچ کے لواحقین کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں شریک مردوں و خواتین بچوں پر کوئٹہ پولیس کی لاٹھی چارج کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی مستونگ کے کارکنوں کی جانب سے شال تا کراچی شاہراھ کو ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے سامنے ٹریفک کیلئے بلاک کردیا گیا ہے۔ اور شال واقعے کے خلاف احتجاج مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ روڑ بلاکنگ سے روڈ کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔