بارکھان نوجوان اتحاد کے ممبر کی قبائلی جتھے ہاتھوں اغوا ،تنظیم نے اغوا ، حبس بے جا میں رکھنے کی مذمت کی ۔

بارکھان نوجوان اتحاد کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ محمد امین بلوچ جو بارکھان نوجوان اتحاد لہمہ یونٹ کے ممبر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک طالب علم بھی ہیں جن کو عید کی رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سردار عبد الرحمن کھیتران اور قاسم شاہ نے اپنے ذاتی گارڈز کے ہمراہ اغوا کیا اور سرکاری اے ٹی ایف کی گاڑی کو اغوا کاری کیلیے استعمال کیا گیا۔

انھوں نے کہاہے کہ محمد امین بلوچ کو حبس بےجا میں رکھنا سرکاری گاڑی کو استعمال کرنا کھلم کھلا بارکھان کی عوام کی آزادی پر سوال نشان ہے۔
ضلعی انتظامیہ و اداروں کے ہوتے ہوے ایک شخص کیسے کسی بھی شہری کو اغوا کرسکتا ہے؟

ترجمان نے کہاہے کہ بارکھان نوجوان اتحاد کے ممبر کو حبس بےجا رکھنے کے ساتھ ساتھ نشہ آور چیز بھی کھلائی گئی تھی، جس کی وجہ ہے ان کی طبیعت ناساز رہی۔

انھوں نے کہاہے کہ بارکھان نوجوان اتحاد کو رات کے پہر اس بات کا علم ہوا جس سے محمد امین بلوچ کو صبح ساڑھے پانچ بجے تکھڑے کے علاقے میں بے یارومددگا چھوڑ دیا گیا۔

جس پر بارکھان نوجوان اتحاد (بغاو) کے دوستوں کے فوری طور پر آمین بلوچ کو بارکھان صحیح سلامت پہنچایا۔

بارکھان نوجوان اتحاد نے اپنے ممبر کی طبیعت بہتر ہونے کے بعد سارے معاملات کی تفتشیں کرکے قوم کے سامنے لارہی ہے۔

ہم کسی صورت اس عمل کو بارکھان کی عوام کیلیے نیک شگون کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ اس عمل کو عوام دشمنی ،ظلم و جبر اور ایک شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کے مترادف دیکھتے ہیں۔
کسی شخص کا اتنا بااثر ہونا اور اس پر انتظامیہ اور حکومت کا خاموش رہنا ایک بہت بڑا المیہ ہے جس کو ہم کسی صورت قبول نہیں کرتے۔

ترجمان نے بیان میں کہاہے کہ تنظیم کا ممبر ہو یا بارکھان کا کوئی شہری ہم کسی بھی شخص کو ریاست نہیں بننے دیں گے بلکہ اپنی خیالی سلطنت بنانے والوں کو جمہوری انداز سے منہ توڑ جواب دیں گے۔

انھوں نے وضاحت کی ہے کہ اغوا کاروں نے محمد امین بلوچ کا موبائل فون بھی چھین کر لے گیے ہیں ، جس پر ہم محمد امین کی کسی بھی پوسٹ یا رابطے کی صورت میں قبل از وقت تردید کر رہے ہیں۔
ہم بارکھان کی تمام سیاسی و سماجی تنظیموں کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ بارکھان نوجوان اتحاد ہمیشہ بارکھان کی عوام کے بنیادی مسائل پر آواز اٹھاتی آئی ہے۔
جس میں بوگس ڈومیسائل کے خلاف تحریک ہو ، تعلیم ، صحت ، گرلز کالج میں ہماری بہنوں کا ساتھ ہو یا پھر بارکھان رکھنی روڈ کی تعمیر ہو۔
ہر بڑے مسلے پر بارکھان نوجوان اتحاد سر فہرست رہی ہے ۔

جس میں عقوبت خانوں سے لے کر طرح طرح کی ذاتیات کی گئی جس پر بارکھان نوجوان اتحاد نے خندہ پیشانی کا سہارا لیا مگر بات اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اب پرائیوٹ گارڈوں کے زریعے نوجوانوں کو اٹھانے کی روایت چل پڑی ہے جس کو روکنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

ترجمان نے کہاہے کہ ہم اپنے توسط سے یہ پیغام تمام سٹیک ہولڈر تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ بارکھان کی عوام کو پھر سے تاریکی میں دھکیلنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور صحافی حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ محمد امین بلوچ کے ساتھ ہونے والی اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں ۔

انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہم یہ بات بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ محمد امین اور اسکے خاندان کو قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کیلیے زور دیا جارہا ہے۔
جس کی ہم پرزور الفاظ میں مزمت کرتے ہیں اور ان کے اہلخانہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ خاموشی کہ روایات توڑ کر اپنا جمہوری اور قانونی حق استعمال کریں ، بارکھان نوجوان اتحاد آپ کے شانہ بشانہ رہے گی۔

انھوں نے بیان میں سوال اٹھا یا ہے کہ قبائلی معاشرے میں ایسا عمل انتہائی گھٹیا اور نیچ عمل ہے مگر یہ کیسا نظام ہے جو قبائلیت کو سامنے لاکر خاموش کرا دیا جائے؟؟
دوسری طرف یہی قبائلی نظام ہمیں انصاف دینے سے بھی گریزاں ہیں جس سے قانون بھی حرکت میں نہیں آتا۔
جس سے ہر طاقت شخص قانونی بھی ہاتھ میں لیتا ہے اور قانون بھی اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ ہم بارکھان کے ہر قبیلے اور خاندان سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی ظلم و جبر پر خاموش نہ رہیں اور قانونی راستہ کے ساتھ ساتھ پر امن احتجاج کا راستہ اختیار کریں بارکھان نوجوان اتحاد اب اس عمل کو بھرپور عوامی تحریک سے روکے گی۔
یہ بھی بارکھان کہ عوام کی بقا کا مسلہ ہے اور بارکھان نوجوان اتحاد اس بدمعاشی کو روکے گی تاکہ آیندہ کوئی کسی بھی ظالم طاقت ور کسی کی عزت و وقار کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

شال ،جبرج گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5486 دن مکمل

جمعہ جون 21 , 2024
جبرج گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5486 دن ہو گئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ہزارہ ایکٹوسٹ ضامن چنگیزی محمد کاظمی اور مختلف طبقہ کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ