بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سرکردہ رہنما رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں شدت لائی گئی ہے۔ بھاولپور یونیورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ حنیف بلوچ کو ان کے آبائی علاقے بارکھان سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے جبکہ اس کے بھائی سعید بلوچ جو پنجاب یونیورسٹی کا طالب علم ہے اس کو لاہور سے بلواکر غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیاں بلوچ سماج کے لئے کینسر کا کردار ادا کررہی ہے، ہمارے پورے سماج کو نگل رہی ہے، کوئی بھی شخص، گھر اور علاقہ اس سے محفوظ نہیں ہے اور یہ بلوچ نسل کشی کی خطرناک شکل ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے بلوچ قوم بارے کہا ہےکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف گھروں میں خاموش رہنے میں کوئی منطق نہیں ہے، بلک نکل کر صرف عوامی مزاحمتی جدوجہد سے ہم اس کا راستہ روک سکتے ہیں، ہم جتنے خاموش ہونگے وہ اسی شدت سے ہماری نسل کشی کرتے رہیں گے۔
انھوں نے دوسرے پوسٹ میں کہاہے کہ خضدارسے جبری گمشدگی کا شکار انیس بلوچ کے اہل خانہ نے عوامی پمپ کے مقام پر کراچی شال ہائی وے پر دھرنا دیا ہے اور مطالبہ صرف انیس بلوچ کی بازیابی ہے۔
میں خضدار کے عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ انیس بلوچ کے اہل خانہ کے آواز بننے کے لئے بڑی تعداد میں دھرنا گاہ پہنچ جائیں اور انیس کی بازیابی تک خاندان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔
انھوں نے کہاہے کہ جبری گشدگیاں پوری دنیا میں سنگین جُرم ہے لیکن ریاست پاکستان ہزاروں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے اور آئے روز اس میں شدت لائی جارہی ہے۔