پنجاب میں زیر تعلیم چار بلوچ طالب علم جبری لاپتہ کردئے گئے۔جبکہ ڈھاڈر سے فورسز ہاتھوں نوجوان جبری لاپتہ ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر سرگودھا میں یونیورسٹی آف سرگودھا میں زیر تعلیم بلوچستان کے علاقے پنجگور سے تعلق رکھنے والا دانش ولد اقبال اور بلوچستان کے علاقے دالبندین سے تعلق رکھنے والا فرہاد احمد ولد ایم طارق سات جون سے لاپتہ ہیں-
سرگودھا یونیورسٹی کے طلباء کا کہنا ہے دونوں بلوچ طالبعلموں کو سات جون کو لاپتہ کردیا گیا تھا اور اس حوالے سے پولیس کیس دائر کرنے سے انکاری ہے-
اس طرح بلوچستان کے ضلع بارکھان سے دو بھائیوں کو پاکستانی فورسز نے جبری لاپتہ کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی صوبے پنجاب کے اسلامک یونیورسٹی بہاولپور میں زیر تعلیم شعبہ سوشل ورک کے گولڈ میڈلسٹ اور گریجویٹ حنیف بلوچ کو 4 جون کو ان کے آبائی شہر بارکھان سے جبری طور پر لاپتہ کر دیاگیا ہے، جبکہ گذشتہ دنوں ان کے بھائی سعید بلوچ کو بارکھان سے پاکستانی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے علاقے ڈھاڈر سے ایک شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت یعقوب ولد صدیق کے نام سے ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 5 جون کو پاکستانی فوج نے ڈھاڈر کے علاقے مشکاپ میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر مذکورہ شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق چھاپے کے وقت پاکستانی فوج گھر میں موجود 10 لاکھ کے قریب نقدی اور ایک گاڑی اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے ہیں۔
آپ کو علم ہے جہاں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔
ان میں زائد طلباء کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔
گذشتہ دنوں خضدار سے بہاؤالدین یونیورسٹی ملتان کے سابق چئیرمین انیس بلوچ کو مسلح افراد نے اغواء کیا-
اسی طرح گذشتہ ماہ شال سے چھ کمسن بلوچ طلباء کو پاکستانی فورسز نے حراست بعد جبری لاپتہ کردیا تھا، جن میں سے بعدازاں پانچ طالب علم بازیاب ہوئے تاہم ان میں سے ایک فاروق بلوچ تاحال لاپتہ ہیں-