بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کا طلباء کو ہراساں کرنا وائس چانسلر اور انتظامی ذمہ داران کی غیرسنجیدگی و ہٹ دھرمی ہے۔
ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ جامعہ لسبیلہ اس وقت شدید انتظامی و تعلیمی بحران کاشکار ہے۔ طالبعلموں کی بارہا احتجاج کے باجود بھی انتظامیہ مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکا۔ جہاں ایک طرف اس شدید گرمی نے پورے ملک کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے این ڈی ایم اےکی جانب سے الرٹ بھی جاری ہوا ہے تو دوسری جانب جامعہ لسبیلہ کے ہاسٹلز میں لوڈ شیڈنگ اور بدترین گرمی سے درجنوں طلباء و طالبات بے ہوش ہوئے ہیں۔انتظامیہ نے جامعہ کے بجٹ کو خرد برد کا نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے طالبعلم تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فراہم کردہ کروڈوں روپے کا سولر سسٹم ہاسٹلز کی بجائے صرف وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں لگائے جاچکے ہیں۔
انھوں نے اپنے بیان میں کہاہے کہ جامعہ لسبیلہ میں تعینات وائس چانسلر کا مدت ملازمت کئی مہینوں سے ختم ہوچکا جبکہ سابق چانسلر کی جانب سے برطرفی کے باوجود بھی موصوف عدالتی اسٹے آرڈر پر سیٹ پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں کی طرح لسبیلہ یونیورسٹی کو بھی تعلیمی ادارے کی بجائے ایک پرائیوٹ لمٹڈ کمپنی کی طرح چلایا جارہا ہے۔انتظامیہ کی عامرانہ فیصلوں سے ادارہ تباہ ہوچکا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ہاسٹلز میں سہولیات کی عدم فراہمی اور ہائیر ایجوکیشن رولز کے مطابق کورس کی مکملی پر جامعہ کے طلباء نے گزشتہ روز احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے نوٹفکیشن جاری کرکے مطالبات منظور کیے لیکن اس کے باوجود بھی انتظامیہ اپنے پرانے ہتھکنڈوں کو استعمال کررہی ہے۔ لسبیلہ یونیورسٹی گزشتہ دو روز سے پولیس فورس کے کنٹرول میں ہے جہاں طلباء کو شدید زہنی کوفت مبتلاء کیا جارہا۔ وائس چانسلر کے احکامات پر رجسٹرار،چیف سیکورٹی آفسر اور ڈی ایس اے احتجاج کرنے والے طلبا کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر ہراساں کررہے ہیں۔
بی ایس او نے کہا ہے کہ انتظامیہ اپنی نااہلی اور کرپشن پر پردہ ڈالنے کیلئے طلباء کو ہراساں کرنا بند کرے۔غیرآئینی طور پر براجمان وائس چانسلر اور انکی ٹیم تمام مسائل کا ذمہ دار ہے۔ اگر طلباء کو ہراساں کرنا بند نہ کیا گیا تو تنظیم طلباء کے ساتھ ملکر بھرپور احتجاج کریگی۔