جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5436 دن ہوگئے. اظہار یکجحتی کرنے والوں میں پی ایس ایف کے صدر اسد یونیورسٹی کے صدر جیوار بگٹی ،سمی بگٹی ،محمد خان ترین اور اسد بگٹی نے اظہارِ یکجہتی کی .
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی خفیہ اداروں ،پیراملٹری فورسز کے مظالم سے ہر ذی الشعور انسان آگاہ ہیں، کس طرح مسلمانیت کے لبادہ میں چھپے پاکستانی فورسز آئے روز بلوچ نوجوانوں بزرگوں کے جبری اور مسخ شدہ لاشوں کے ذریعے انسانیت کی دھجیاں اڑا رہی ہیں ۔ مظالم کی ایسی داستانیں کہ انسانیت کانپ جاتی ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج کے دور کو انٹرنیٹ ،مشینی سہولیات کا تاریخ ساز دور کہا جاتا ہے ۔مگر بلوچ کے ہزاروں فرزندوں کی جبری گمشدگی ،شہادت پر خاموشی عالمی سامراجییت کی کھڑیاں ہیں ۔بلوچ نے آج تک کسی قوم یا ریاست کو اپیل نہیں کی بلکہ اسی دنیا کی بنائی گئی قوانین کے تحت اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بلوچ نسل کشی پر عالمی امن کے چیمپینوں سے کہہ رہی ہے کہ اپنی بنائی گئی قوانین کا تو حیال کریں لاکھ جبر ظلم سۂی پھر بھی آج بلوچ اپنی صفوں کو مظبوط کرکے اس غلامی کے خلاف برسرے پیکار ہے ۔
دراصل بلوچ بلوچستان پر جبری قبضہ کے باعث بلوچوں کی قومی ،انفرادی زندگی پر پاکستان کے عسکری خفیہ اداروں کو جو اختیار قدرت حاصل ہے ۔اس کے بل بوتے پر وہ بلوچ فرزندوں کو جبری اغواء اور شہید کرتے ہیں ۔ہماری پر امن جہدوجہد در حقیقت ان کی اسی احتیار قدرت کے انجام کے لئے ہے ۔تاکہ آئندہ کوئی جابر قوت بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ اور شہید نہ کر سکے ۔بلوچ قومی تحریک ہیں القوامی اسلامی قوانین قدرت اور انسانی حقوق کی عالمی منشور کے عین مطابق سچائی اور حق پر مبنی ہے ۔