بلوچستان یونیورسٹی کو ریاستی این جی آوز اور ریاستی ادارے اپنا جاگیر سمجھتے ہے۔ بی ایس او (پجار)

شال: اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیرمین بابل ملک بلوچ نے اپنے بیان میں سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کے بلوچستان یونیورسٹی میں جو کاروباری مرکز بنے ہوئے ہیں انکو فوری بند کرکے کے یونیورسٹی کو ایک تعلیمی ادارہ بنایا جائے بد قسمتی سے ایسا اب تک ممکن نہیں ہوا حالانکہ ہر سال کے 6 ماہ بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر کو تنخواہیں نہیں ملتی اور یونیورسٹی کے کلاسس بند رہتے ہیں اور یہ سب کچھ باقاعدہ ایک پالیسی کے تحت مختلف حربے استعمال کرکے بلوچستان یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازشوں کا تسلسل ہے ۔

بلوچستان یونیورسٹی کو طلباء اور اساتذہ سے زیادہ ریاستی این جی آوز اور ریاستی ادارے اپنا جاگیر سمجھتے ہے ، کئی بار طلباء کے کنونشن اور کانگریس روکے گئے کے طلباء کو سیاسی ماحول سے دور رکھا جائے لیکن سابقہ وزیر اعظم انوار الحق جو خود کئی دفعہ انہی ریاستی ٹاوٹس کے مدعو کرنے پہ بلوچستان یونیورسٹی آئے لیکن جب بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہے

جب طلباء لاپتہ ہورہے ہے تو نا وزیر اعظم اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کو ریاست جبر سے بچانے میں کردار ادا کیا نا ہی بلوچستان کے اس تاریخی اور بڑے یونیورسٹی کو تبائی سے بچانے کے لئے کردار ادا کیا بلکے ان تمام معاملات کے بعد بھی وائس چانسلر و دیگر انتظامی افسران پنجاب سے درآمد کیے جاتے ہیں جو قابل شرم ہے ۔بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ و دیگر ملازمین کے تمام تنخواہیں کو فوری ریلیز کیا جائے اور ہم اعلان کرتے ہیں کے اگر اساتذہ کے تنخواہ ریلیز نہیں ہوتے تو اساتذہ کے ساتھ ملکر سخت لائحہ عمل دینگے جس کے لئے مکمل تیار ہے ۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

اوستہ محمد، دو مختلف واقعات میں فائرنگ سے خاتون سمیت تین افراد ھلاک، کوہلو سے نعش برآمد

جمعرات مارچ 14 , 2024
اوستہ محمد  نصیر آباد ڈویژن میں مختلف واقعات میں تین افراد قتل۔ پہلا واقع گوٹھ علی شیر جکھرانی میں پیش آیا جہاں سیاہ کاری کے الزم میں ملزم غلام ربانی نے اپنی بیوی مسماة (ح) اور اس کے آشنا کرم علی جکھرانی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔  ملزم فرار ہونے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ