اسلام آباد بلوچستان سے تعلق رکھنے والا نوجوان امتیاز عالم جو پنجاب کے شہر اسلام آباد میں تعلیم کے حصول کے لئے رہائش پزیر تھا، کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکار اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے ہیں-
طالبا ء کے مطابق طالب علم امتیاز عالم سکنہ نال، خضدار کو ہاسٹل سے ایمبولنس میں جبری لاپتہ کیا گیا۔ لاپتہ طالب ہیراڈ ایگریکلچر راولپنڈی سے گریجویٹ کرچکا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں ایم فل کررہے ہیں۔
واقعہ بابت لاپتہ طالب علم کے دوستوں نے فوٹیج جاری کردی ہے جہاں ایک بغیر نمبر پلیٹ کے ایمبولینس گاڑی کو تیزی سے جاتے ہوئے دیکھایا جاسکتا ہے جہاں ایک شخص اردو میں بتا رہا ہے کہ اس ایمبولینس میں انکے ساتھی امتیاز عالم کو زبردستی مسلح افراد ُاٹھا کر لے جارہے ہیں-
سوشل میڈیا پر واقعہ کی ویڈیو کو مختلف سیاسی و تنظیموں و صحافیوں کی جانب سے شئیر کیا جارہا ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہاہے کہ آج اسلام آباد میں پوسٹ گریجویٹ بلوچ طالب علم امتیاز عالم کی جبری گمشدگی گہری تشویش کا باعث ہے اور بلوچ برادری کے خلاف جاری نسل کشی کی پالیسیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی کا کیس زیر سماعت ہے، ہم اسلام آباد میں ایک بلوچ طالب علم امتیاز کے لاپتہ ہونے کے ایک اور کیس کے گواہ ہیں۔
ہم ان گمشدگیوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ امتیاز کی گمشدگی کے خلاف تمام پلیٹ فارمز اور فورمز پر آواز بلند کریں۔
ویڈیو کو اپنے ٹائم لائن پر شیئر کرتے ہوئے پاکستان کے معروف صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ تاریخ میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ جب انوارالحق کاکڑ پاکستان کا وزیراعظم تھا تو بلوچوں کو ایمبولینس گاڑیوں میں لاپتہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تا کہ ویگو گاڑیوں کی بدنامی کچھ کم ہو جائے-