نصیر آباد 16 فروری جمع روز کو سندھ کے شہر نصیرآباد میں پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں ٹارگیٹ کلنگ میں قتل کیے گئے شہید ہدایت لوہار کے ریاستی قتل خلاف آج چوتھے روز بھی ان کی بیٹیوں سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کی رہنمائی میں ان کے آبائی شہر نصیرآباد، لاڑکانہ نیشنل ہائی وے پر میں دھرنا جاری ہے۔
آج دھرنے میں جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کے چیئرمین اسلم خیرپوری، سندھ یونائیٹیڈ پارٹی کے رہنما منیر سید منیر حیدر شاہ ، امیر حسن پنہور ، سندھ سجاگی فورم رہنما محب آزاد لغاری ، سندھ سبھا رہنما انعام سندھی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نادر مگسی ، پرائمری اسکول ٹیچرز ایسوسیئشن کے رہنمائوں سمیت سندھ کی تمام سیاسی سماجی انسانی حقوق اور قومپرست جماعتوں کے کارکنان نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔
دھرنے میں ایس ایس پی قمبر شہدادکوٹ آکر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار سے ان کے والد ہدایت لوہار کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے نام پر دائر کرنے اور دھرنہ ختم کرنے کے لیے بات چیت کی ۔ جبکہ شہید ہدایت لوہار کے ورثاء نے قتل کی ایف آئی آر میں ملوث ایجنسی آئی ایس آئی اور ایم آئی کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس بات پر ایس ایس پی نے انکار کردیا اور واپس لوٹ گئے۔
دوسری جانب جسقم آریسر، جساف ، سندھ سبھا اور سندھ کی متعدد سیاسی سماجی قومپرست اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے آج کراچی ، حیدرآباد ، سکھر، میرپورخاص ، ٹھٹہ، نوابشاہ ، گھوٹکی، دادو ، نوشہروفیروز ، سکرنڈ اور کشمور کندھکوٹ سمیت سندھ بھر میں احتجاج مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔ اور سندھ کی شاگرد تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے آج سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر "اسٹیٹ کلڈ ہدایت لوہار” کے ہیش ٹرینڈ کی کئمپین بھی چلائی جا رہی ہے۔