
کراچی: بلوچ قبائلی رہنما سردار علی محمد قلندرانی نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ان کے بیٹے سردار یوسف قلندرانی کو پاکستانی فورسز کراچی سے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کر دیا۔
سردار علی محمد کا کہنا تھا کہ یہ پہلا سانحہ نہیں ہے جس کا ان کے خاندان کو سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مطابق پندرہ برس قبل تُوتک سے ان کے تین بیٹے اور تیس سے زائد رشتہ دار جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تھے جو آج تک واپس نہیں آسکے۔
انہوں نے کہا کہ آج میں ایک بار پھر اسی اذیت ناک خواب کو جھیلنے پر مجبور ہوں۔ کوئی باپ اپنے چار بیٹوں کو جبری گمشدگی کے حوالے کرنے کا دکھ برداشت نہیں کر سکتا۔”
سردار علی محمد قلندرانی نے میڈیا، انسانی حقوق کے اداروں اور ہر با ضمیر آواز سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کے بیٹوں سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب سندھ پولیس کی موجودگی میں یوسف قلندرانی کو کراچی سے حراست میں لیا گیا اور اس کے بعد سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ ان کے بھائی نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس واقعے کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ قلندرانی خاندان کے کم از کم گیارہ افراد پچھلے چودہ برسوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں جن میں یوسف کے تین بھائی اور دیگر رشتہ دار شامل ہیں۔
