
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ سے 16 سالہ طالبعلم احسان شاہ جاں بحق ہو گیا تھا۔ احسان شاہ کی والدہ نے بیٹے کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف 16 اگست کو احتجاجی ریلی نکالنے اور کیمپ لگانے کا اعلان کیا ہے۔
ان کی والدہ نے پریس کانفریس کرتے ہوئے کہا کہ احسان شاہ، جو ایک باشعور اور خوابوں سے لبریز نوجوان تھا، عید سے چار دن قبل کوئٹہ سے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے کپڑے اور جوتے خرید کر مستونگ واپس آ رہا تھا۔ خوشیوں بھرے اس دن کو ریاستی جبر نے غم میں بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ لک پاس کے مقام پر ایف سی اہلکاروں نے بغیر کسی وارننگ یا روکنے کے اشارے کے، احسان شاہ اور اس کے دوست پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں احسان شاہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ اہل خانہ کے مطابق وہ نہتا، غیر مسلح اور ایک عام شہری تھا۔
والدہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کسی صورت حادثہ نہیں بلکہ ایک کھلا ماورائے عدالت قتل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے ہر ممکن قانونی راستہ اختیار کر چکی ہیں مگر انہیں اب تک انصاف نہیں ملا۔ احسان شاہ کی والدہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 16 اگست کو اپنے بیٹے کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ریلی نکالیں گی اور احتجاجی کیمپ قائم کریں گی۔