
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کےخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ تنظیم کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز نیچاری کے قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کےسامنے 5888 واں روز جاری رہا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ماہ جبین کو ملکی اداروں کے اہلکاروں نے رواں سال 29 مئی کو سول ہسپتال کے نرسنگ ہاسٹل سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
بلوچ طالبہ کی جبری گمشدگی کو آج 54 دن مکمل ہوگئے، نہ اب تک اسے کسی عدالت میں پیش کیاگیا ہے اور نہ ہی انکے خاندان کو انکے حوالے سے معلومات فراہم کیاجارہاہے۔
انہوں نے ماہ جبین کی طویل جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی اداروں کا بلوچ طالبہ کو جبری لاپتہ رکھنا اور اسے منظر عام پر نہیں لانا ایک ماورائے آئین اقدام اور شہریوں کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے
نصراللہ بلوچ نے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے مطالبہ کیا کہ اگر ماہ جبین کسی غیر قانونی عمل میں ملوث ہے تو اسے منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیاجائے، بے قصور ہے تو انکی رہائی کو فوری یقینی بنا کر انکے خاندان کے خاندان کو ذہنی کرب و اذیت سے نجات دلائی جائے۔