رخشان و دشت حملوں میں 8 اہلکار ہلاک، سوراب شہر کا کنٹرول، کسٹم چیک پوسٹ پر قبضہ و اسلحہ ضبط کرلئے۔ بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے 20 جولائی کی شام کو سوراب شہر کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول سنبھال لیا اور کوئٹہ -کراچی مرکزی شاہراہ پر تین مختلف مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔ سرمچاروں نے مسافروں کے ساتھ انتہائی شائستگی کا رویہ رکھا جبکہ چیکنگ کے دوران کوئی بلوچ دشمن عناصر نہیں ملا۔

ترجمان نے کہا کہ اس دوران سرمچاروں نے حاجی ہوٹل اور گدر کراس کی ناکہ بندی کی، کسٹم حکام کو گھیرے میں لے لیا اور انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا، ایک اہلکار نے مزاحمت کی تاہم سرمچاروں کی بروقت کارروائی سے وہ زخمی ہو گیا اور تمام اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ سرمچاروں نے کسٹم حکام سے ان کا سرکاری اسلحہ ضبط کرکے قبضے میں لے لیا اور پوسٹ کو آگ لگا دی۔

انہوں نے کہا کہ قابض فورسز  کے دوسرے دستے نے اس دوران سرمچاروں پر حملہ کیا مگر سرمچاروں نے پیش قدمی کرنے والی فورسز  پر حملہ کرکے انھیں پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیا۔
قابض فورسز نے سرمچاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سرویلنس ڈرون اور کواڈ کاپٹرز اڑائے، جنہیں سرمچاروں نے نشانہ بناکر مار گرایا۔ ناکہ بندی کے دوران سرمچاروں کو ہدف بنانے کیلئے کواڈ کاپٹر کے ذریعے کئی مارٹر گولے داغے گئے لیکن سرمچار بحفاظت نکل کر اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے

ترجمان بیان میں کہا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 21 جولائی کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب ایک کامیاب اور مہلک حملے میں پاکستانی فورسز کی دو گاڑیوں کے کانوائے میں شامل ایک گاڑی کو رخشان کے علاقہ واشک میں آئی ای ڈی بم حملے میں اس وقت نشانہ بنایا جب دشمن فورسز اپنے مرکزی فوجی کیمپ سے نکل کر بورڈ ہوٹل کی طرف آرہے تھے۔ حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار چھ اہلکار ہلاک اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے ایک اور کامیاب کاروائی میں 21 جولائی کی صبح 10 بجے کے قریب کوئٹہ سے ملحقہ علاقہ دشت میں عمر دروازہ پر قابض پاکستانی فرنٹیئر کور کی ایک گاڑی پر اس وقت حملہ کیا جب قابض فورسز سامان لے جانے والی گاڑیوں سے پیسے بٹورنے کے لیے گشت کر رہے تھے۔ اس حملے میں فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ سوراب، رخشان اور دشت کے حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 8 اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے، کسٹم چیک پوسٹ پر قبضہ اور اسلحہ ضبط کرنے اور سوراب میں مرکزی شاہراہ پر گاڑیوں  کی تلاشی لینے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بلوچستان کا لاپتہ مفکر: عبدالغنی بلوچ کی جبری گمشدگی

پیر جولائی 21 , 2025
تحریر: معید بلوچزرمبش مضمون بلوچستان کے شہر نوشکی سے تعلق رکھنے والے ممتاز مصنف، پبلشر، ایم فل اسکالر اور سیاسی کارکن عبدالغنی بلوچ پاکستان میں بلوچ حقوق کی جدوجہد میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔25 مئی 2025 کو ان کی جبری گمشدگی نے بڑے پیمانے پر احتجاج […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ