استاد واحد کمبر نے ساٹھ سالہ جدوجہد سے بلوچ قوم کو آزادی کی فکر اور شعور دیا، جسے قابض ریاست قید یا قتل نہیں کر سکتی – رحیم ایڈووکیٹ بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سکریٹری جنرل رحیم ایڈووکیٹ بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بزرگ بلوچ قومی رہنما واجہ واحد بخش بلوچ (استاد واحد کمبر)  اور محمود علی لانگو کے اغواء اور جبری گمشدگی کو ایک سال ہوگیا۔ استاد واحد بخش (واحد کمبر ) کو 19 جولائی 2024 کے دن ایران کے شہر کرمان سے جبکہ محمود علی لانگو کو افغانستان کے ولایت نیمروز سے 18 جون 2024 کو پاکستان کے خفیہ ایجنٹس نے اغواء کرکے غائب کردیا تھا۔ ان دونوں بلوچ رہنماؤں کے اغواء اور جبری گمشدگی کو پورا ایک سال ہوگیا ہے مگر ان کے اغواء اور جبری گمشدگی کا ذمہ دار ریاست پاکستان انھیں منظر عام پر لاکر رہا کرنے یا کسی عدالت میں پیش کرکے ان پر کسی جرم کے ارتکاب کا باقاعدہ فرد جرم عائد کرنے میں ناکام ہے۔ انھیں کہاں اور کن حالات میں رکھا جارہا ہے، ان کی صحت کیسی ہے؟ اس بارے میں ان کے خاندان اور بلوچ قوم کو کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہیں۔ اگر پاکستانی مقتدرہ سمجھتی ہے کہ اغواء، جبری گمشدگیوں، فوجی آپریشنز اور ماورائے عدالت قتل جیسے غیر قانونی، وحشیانہ اور مجرمانہ کاروائیوں اور  ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے بلوچ تحریک آزادی کو شکست دے سکے گی تو ریاست کی یہ سوچ نہ صرف اس کی ایک سنگین غلطی اور تاریخ سے نا بلدی ہے بلکہ یہ پالیسی انسانیت کے خلاف ایک  جرم بھی ہے۔ قابض ریاست کے ان مجرمانہ پالیسیوں اور کاروائیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست پاکستان بلوچ تحریک آزادی کے مقابلے میں سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے دیوالیہ ہوچکی ہے، اس کا نوآبادیاتی انتظامی مشینری اور نظام انصاف قانونی اور جمہوری بنیاد پر بلوچ تحریک آزادی کا مقابلہ کرنے میں شدید ناکام اور انہدام کا شکار ہیں۔ فوجی آپریشنز، جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل سمیت ریاستی دہشتگردی کے دوسرے ہتھکنڈے، سیاسی و جمہوری سرگرمیوں سمیت میڈیا، بنیادی انسانی آزادیوں اور حقوق پر پابندی جیسے جابرانہ حربے استعمال کرکے قابض ریاست ہزاروں یا اس سے زیادہ افراد کو قید، قتل اور بے گھر تو کرسکتی ہے مگر بلوچ  قوم کی قومی آزادی کے عزم اور جذبے کو قید و قتل نہیں کرسکتی۔ بلوچ قوم کیلئے پاکستانی جبری قبضہ سے آزادی محض ایک خواہش یا شوق نہیں بلکہ قومی آزادی کو بلوچ اپنے قومی بقاء، وقار، تشخص، ترقی و تعمیر  کی ضمانت اور موثر ذریعہ سمجھتے ہیں۔

‏انہوں نے کہا کہ واجہ واحد بخش بلوچ ( استاد واحد کمبر ) نے  ساٹھ سال سے زائد عرصے پر محیط اپنے انتھک جدوجہد کے ذریعے بلوچ قوم کو آزادی کی جو فکر دیا ہے، شعور کی جو شمع روشن کیا ہے اس فکر اور شعور کی روشنی کو قید اور قتل کرنا قابض ریاست پاکستان سمیت کسی کے بس میں نہیں۔

‏رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ واجہ غلام محمد بلوچ، نواب محمد اکبر خان بگٹی، ڈاکٹر منان بلوچ، بانُک کریمہ بلوچ جیسے قومی رہنماؤں کی شہادت، نواب خیر بخش مری اور سردار عطاء اللّہ خان مینگل جیسے قدآور قومی رہنماؤں کی رحلت، ڈاکٹر خالد بلوچ، نوابزادہ بالاچ مری، واجہ سعادت (سدو) مری اور جنرل اسلم بلوچ جیسے کمانڈروں کی شہادت، بی ایس او کے قائدین چیئرمین زاہد کرد، ذاکر مجید اور شبیر  بلوچ جیسے نوجوان سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی سے جب تحریک آزادی نہ کمزور ہوکر تھم گیا، اور نہ ان کی چھوڑی ہوئی خلاء نے تحریک آزادی کی رفتار سست کرسکی تو دشمن جان لے کہ استاد واحد کمبر بلوچ اور محمود لانگو سمیت کسی بھی رہنماء کو لاپتہ کرنے سے اسے سکھ کا سانس نصیب نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ایران اسرائیل کشیدگی، فلسطین تنازعہ: اور بلوچ نقطہ نظر

اتوار جولائی 20 , 2025
تحریر: رامین بلوچ (پہلا حصہ)زرمبش مضمون تمہیدی نوٹ!یہ تحریر اسرائیل و ایران کشیدگی، فلسطین تنازعہ، اور بلوچ قومی سیاسی و سفارتی موقف کے تناظر میں لکھی گئی تھی۔ اُس وقت مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کی محاذ آرائی اپنے عروج پر تھی، اور اس پس منظر میں بلوچ قومی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ