بی ایس او کا بائیسواں مرکزی کونسل سیشن کا انعقاد اکتوبر میں ہوگا، مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی چوتھی مرکزی کمیٹی کا اجلاس شال میں زیر صدارت چیئرمین بالاچ قادر منعقد ہوا۔ اجلاس کی کارروائی مرکزی سیکریٹری جنرل صمند بلوچ نے چلائی۔ اجلاس میں مرکزی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس میں متعدد ایجنڈوں پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا، جن میں ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال، بلوچستان کے تعلیمی مسائل، تنظیمی کارکردگی، اور آئندہ کا لائحہ عمل شامل تھے۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز شہدا بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد ہوا۔اجلاس کے اختتام پر متعدد اہم فیصلے لیے گئے، جن میں بی ایس او کا بائیسواں مرکزی کونسل سیشن اکتوبر 2025 میں منعقد کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

اجلاس کے آغاز پر مرکزی چیئرمین بالاچ قادر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں یہاں جمع ہوئے ہیں جب دنیا کے سیاسی، تعلیمی اور سماجی منظرنامے میں تیز تبدیلیاں آ رہی ہیں، اور ان تبدیلیوں کے اثرات بلوچستان جیسے حساس خطوں پر بھی براہِ راست مرتب ہو رہے ہیں۔ ایسے میں بلوچ طلبہ تنظیموں کی ذمہ داری دو چند ہو جاتی ہے۔ بی ایس او، بطور ایک علمی اور سیاسی تنظیم، اس عہد کی نمائندہ ہے جس میں فکر، شعور اور تنقید سب سے قیمتی اوزار بن چکے ہیں۔ ہماری تنظیم کا مقصد محض احتجاجی نعرے نہیں بلکہ فکری بنیادوں پر اپنے سماج کو سمجھنا اور اس کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان کو آج ریاستی جبر کے ساتھ ساتھ فکری بحران کا بھی سامنا ہے۔ تعلیمی ادارے زوال پذیر ہیں اور آزادیِ اظہار محدود ہو چکی ہے۔ اس دوطرفہ دباؤ کا مقابلہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم علمی اور نظریاتی پختگی کو ترجیح دیں۔ ہمیں اپنے کارکنوں میں یہ شعور پیدا کرنا ہوگا کہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سیاست کو محض جذباتی بیانیے سے نہیں، بلکہ تاریخی، سماجی اور اقتصادی تناظرات میں سمجھا جائے۔ بی ایس او کی پہچان اس کی نظریاتی گہرائی، فکری وابستگی اور اخلاقی دیانت داری ہے، اور ہمیں اس شناخت کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں منعقد ہونے والا کونسل سیشن نہ صرف قیادت کی منتقلی کا موقع ہوگا، بلکہ فکری مکالمے، تنظیمی تجزیے اور اجتماعی سیکھنے کا عمل بھی ہوگا۔

اجلاس میں ملکی سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ جمہوری اداروں اور طلبہ تنظیموں کی خودمختاری مسلسل دباؤ میں ہے۔ بلوچ طلبہ کو ایک طرف تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے، اور دوسری طرف ان کے سیاسی، فکری اور تحریکی اظہار پر مختلف شکلوں میں پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ اس ماحول میں شعور کی پرورش اور تنظیمی استحکام ایک مشکل لیکن ناگزیر ذمہ داری ہے۔

بین الاقوامی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ عالمی سیاسی و اقتصادی طاقتیں اکثر اصولوں کے بجائے مفادات کے تابع ہوتی ہیں، اور یہی رویہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو بھی غیر مؤثر بناتا ہے۔ بلوچ طلبہ کو نہ صرف اپنے مقامی مسائل پر توجہ دینی ہے بلکہ انہیں عالمی تناظر، سامراجی سیاسیات، اور نوآبادیاتی ورثے کو بھی سائنسی اور تحقیقی زاویے سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شرکاء اس بات پر زور دیا کہ جذباتی ردعمل سے بچتے ہوئے علمی و فکری بنیادوں پر موقف تشکیل دینا ہی طویل المدتی کامیابی کی ضمانت ہو سکتی ہے۔

اجلاس میں بلوچستان کے تعلیمی بحران پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بلوچستان میں تعلیم محض ایک ریاستی ذمہ داری نہیں بلکہ اجتماعی ترقی اور شعور کے قیام کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کی خستہ حالی، فیکلٹی کی کمی، غیر مقامی اور غیر موزوں نصاب، اور عسکری مداخلت جیسے مسائل نے تعلیمی اداروں کو ایک تحقیقی مرکز بننے سے روک دیا ہے۔

بی ایس او کے تمام زونز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے علاقوں میں مطالعہ جاتی نشستیں، تعلیمی مکالمے، لیکچر سیریز اور تربیتی ورکشاپس کا آغاز کریں تاکہ طلبہ کو صرف امتحانی کامیابی نہیں، بلکہ فکری بصیرت بھی حاصل ہو۔ بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں فیسوں میں اضافے، اسکالرشپس کی غیر منصفانہ تقسیم، ہاسٹل بحران اور نگرانی کے ماحول پر تنظیم نے تشویش کا اظہار کیا، اور فیصلہ کیا کہ ان مسائل پر مسلسل مہم جاری رکھی جائے گی۔

اجلاس میں تنظیمی امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ مختلف زونز کی رپورٹس کا مطالعہ کیا گیا اور ان کی کارکردگی کا تنقیدی تجزیہ کیا گیا۔ اجلاس نے فعال زونز کو سراہا جبکہ غیر فعال یونٹس کی فوری تنظیمِ نو کا فیصلہ کیا گیا۔ بی ایس او نے ہمیشہ اجتماعی فیصلہ سازی، ادارہ جاتی نظم و ضبط اور فکری ہم آہنگی کو اپنی بنیاد بنایا ہے، اور اجلاس میں اس روایت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ تنظیم کے تمام کارکنوں کے لیے نظریاتی اور تنظیمی تربیت کو ایک مستقل عمل بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے سالانہ تربیتی پروگرام، ریڈنگ لسٹس، اور اسٹڈی سرکلز کا مستقل نظام وضع کیا جائے گا۔

اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ بائیسواں مرکزی کونسل سیشن بنام بلوچ زالبول اور بیاد مبارک قاضی کے اکتوبر میں منعقد ہوگا۔ مرکزی کونسل سیشن نہ صرف نئی قیادت کے انتخاب کا موقع ہوگا بلکہ تنظیمی فکری تجدید اور نظریاتی مکالمے کا مرکز بھی ہوگا۔کونسل سیشن کی تیاریوں اور کونسل چناؤ کے لئے مختلف دورہ کمیٹیز بنا کر ساتھیوں کو ذمہ داریاں دی گئی اور تمام زونز کو ہدایت دی گئی کہ وہ جلد از جلد ممبرسازی مکمل کریں، اور کارکنان کو تنظیمی اور فکری سطح پر اس بڑے سیشن کے لیے تیار کریں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے زیرِ اہتمام آشوب پبلیکیشن کے جانب سے ماہنامہ “اسپر” کا نواں شمارہ شائع

بدھ جولائی 16 , 2025
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے زیرِ اہتمام آشوب پبلیکیشن کی جانب سے ماہنامہ اسپر کا نواں شمارہ شائع ہو چکا ہے۔ ایک ایسا فکری و تحریکی صحیفہ جو جدوجہدِ آزادی کی موجودہ تاریخ میں ایک تازہ باب کا اضافہ ہے۔ آشوب پبلیکیشن کے جانب جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ