حب: گرفتار مظاہرین تاحال پولیس حراست میںہیں، وکلاء کو ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بی وائی سی

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حب پولیس نے اتوار کو بی وائی سی کی ریلی پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے فائرنگ کے بعد متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 5 جولائی کو حب چوکی میں ایک پُرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جو کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر اختتام پذیر ہوئی، مظاہرین منتشر ہو رہے تھے کہ اسی دوران پولیس نے اچانک ہجوم پر فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور پانچ پُرامن مظاہرین کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا۔

تنظیم کے مطابق گرفتار افراد میں چار خواتین بھی شامل ہیں جن میں ایک کارکن اور جبری گمشدگان کے لواحقین شامل ہیں جو اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز بلند کررہے تھے۔

بی وائی سی کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس دوران ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کوآرڈینیٹر عبداللہ بلوچ کو بھی گرفتار کرلیا ہے گرفتاری کو 20 گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے مگر اب تک پولیس نے اس حوالے سے کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کیا۔
تنظیم کے مطابق جب ان کے وکلاء نے تھانے کا دورہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ وہ واپس چلے جائیں کیونکہ تمام قیدیوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے گڈانی جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز پولیس نے ذیشان ظہیر کے قتل کے خلاف حب چوکی میں نکالی جانے والی ریلی کو سیرت چوک کے قریب روک کر بی وائی سی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پولیس کی جانب سے فائرنگ کبھی کی گئی۔

بی وائی سی کی جانب سے پنجگور میں تنظیم کے علاقائی رکن اور دس سالوں سے جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کے جوان سال بیٹے ذیشان ظہیر کے قتل کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاہم مختلف علاقوں میں ان مظاہروں کو پولیس کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس سے قبل کراچی میں بھی بی وائی سی کی ریلی پر سندھ پولیس نے دھاوا بولتے ہوئے خواتین رہنماؤں سمیت چار مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا جنہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا۔
بی وائی سی نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کا نوٹس لیتے ہوئے پُرامن سیاسی کارکنان کے حقِ احتجاج کی حمایت کریں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ریاستی کریک ڈاؤن ظاہر کرتا ہے کہ ریاست خود ایک پرامن تحریک سے خائف ہے۔سمی دین بلوچ

اتوار جولائی 6 , 2025
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے مہ گزشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے حب چوکی میں زیشان زہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایک پرامن احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، جو لسبیلہ پریس کلب کے سامنے ہونا تھا۔ تاہم جب مظاہرین […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ