
بلوچ وومن فارم کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہم بی وائی سی پنجگور زون کی جانب سے 2 جولائی کو خدابادان پنجگور میں دی گئی احتجاجی ریلی کی کال کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم 21 سالہ نوجوان ذیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔ ذیشان کو 29 جون 2025 کو پنجگور کے ایک فٹبال گراؤنڈ سے غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا، اور 30 جون کی صبح اس کی لاش شہر کے سی پیک روڈ کے قریب پھینکی گئی۔
ان کہنا تھا کہ اس وحشیانہ قتل میں ملوث افراد مقامی ملیشیاؤں اور ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکار ہیں، جنہیں بلوچستان بھر میں بشمول پنجگور، بلوچ دشمن اور انسانی حقوق مخالف کارروائیاں کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جو کہ بلوچ عوام کے خلاف ریاستی بےحسی کا کھلا ثبوت ہے۔
بلوچ وومن فارم نے کہا کہ ذیشان کے والد ظہیر احمد بلوچ کو بھی 13 اپریل 2015 کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔ پچھلے دس سالوں سے ذیشان اور اس کا خاندان والد کی بازیابی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے تھے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ریاست نے ذیشان کو بھی وہی درد محسوس کروایا جو اس کے والد نے برسوں سہا، اور بالآخر اسے موت کا ذائقہ چکھا دیا، جو کہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔
ہم بلوچ ویمن فورم پنجگور زون ذیشان کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ضلعی انتظامیہ و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بی وائی سی پنجگور زون کی جانب سے 2 جولائی کو ذیشان کے قتل کے خلاف دی گئی احتجاجی ریلی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ یہ ریلی شام 5:30 بجے خدابادان پنجگور کے مواق بازار سے شروع ہوگی۔ ہم پنجگور کے تمام مکاتب فکر کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے اس ریلی میں شریک ہوں۔