
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے قلات اور مستونگ میں تین مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار کو نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے سیندک پروجیکٹ کی گاڑیوں کو نذرآتش کیا۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج قلات کے علاقے کوہک میں قابض پاکستانی فوج کے قافلے کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ قابض فوج کے قافلے پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ علاقے میں جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کی کوشش کررہا تھا۔ دھماکے کی زد میں آنے والے موٹر سائیکل سوار دو اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے اور ان کی موٹر سائیکل تباہ ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ آج مغرب کے وقت بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے مستونگ میں بلوچستان ہوٹل کے قریب کوئٹہ-کراچی مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے ایک گھنٹے تک اسنیپ چیکنگ کی۔ اس دوران سرمچاروں نے استحصالی سیندک پروجیکٹ کی دو گاڑیوں کو آگ لگا کر تباہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز مستونگ میں کلی دتو کے قریب نام نہاد سی ٹی ڈی کے اہلکار شکیل بنگلزئی کو اس کے ساتھی عدنان دہوار کے ہمراہ ہلاک کیا۔ شکیل بنگلزئی قابض فوج کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کا آلہ کار بھی تھا۔
بی ایل اے نے مزید کہا کہ شکیل بنگلزئی مستونگ اور گردونواح میں قابض فوج کی سہولت کاری، گھروں پر چھاپوں اور نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے میں براہ راست ملوث تھا۔ اگست 2022 میں مستونگ کے علاقے کلی کاریز سور کے رہائشی نوجوان فرید شاہوانی کو جبری لاپتہ کرنے میں شکیل اور اس کا جھتہ ملوث تھا۔ بعدازاں قابض فوج نے اپریل 2023 میں عید سے ایک روز قبل اس نوجوان کو شہید کرکے لاش پھینک دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں شکیل بنگلزئی مسلح ہوکر فوجی جارحیت میں قابض فوج کے ساتھ بھی شریک رہا۔شکیل بنگلزئی کو قومی غداری کے جرم میں بلوچ لبریشن آرمی نے ہٹ لسٹ پر رکھا تھا اور اس کو ہلاک کرکے انجام تک پہنچایا۔