
شال: پاکستانی فورسز کی حراست سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد کوئٹہ کے رہائشی نوجوان شاہ زیب احمد جان کی بازی ہار گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق نوجوان کو دورانِ حراست بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے باعث وہ رہائی کے فوراً بعد دم توڑ گیا۔
شاہ زیب احمد ولد شریف احمد، سکنہ کلی قمبرانی، عیدالاضحیٰ کے چوتھے روز اپنے دو پڑوسیوں کے ہمراہ منگچر ڈیم کے قریب پکنک منانے گیا تھا۔ واپسی کے دوران موٹر سائیکل خراب ہونے پر رات کے وقت پاکستانی فورسز نے تینوں نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران شاہ زیب پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔ ان کے جسم پر جلنے کے نشانات، ٹوٹے ہوئے بازو، اکھڑے ہوئے ناخن اور سوجا ہوا چہرہ واضح اذیت کی گواہی دے رہا تھا۔
ان کے مطابق پگھلا ہوا پلاسٹک جسم پر ٹپکایا گیا ہے، منہ میں ابلتا ہوا پانی ڈالا گیا ہے اور خوراک کے طور پر صرف تربوز دیا جاتا رہا ہے۔ رہائی کے بعد شاہ زیب کو فوری طور پر ایک دوست کے ہمراہ اسپتال لے جایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
اہلِ خانہ کے مطابق شاہ زیب نے مرتے وقت کہا، کافر بھی جنگ میں انسانوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے۔
حراست میں لیے گئے تین نوجوانوں میں سے ایک تاحال لاپتہ ہے، جس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں جبکہ ایک اور نوجوان کی حالت بھی تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور ان کے زیرِ سرپرستی قائم ڈیتھ اسکواڈ کارندوں پر بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے اور تشدد سے ہلاک کرنے کے الزامات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ ان ٹارچر سیلوں میں نوجوانوں کو بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد نوجوان جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جب کہ بعض کو ماروائے عدالت گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے۔