
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی سنگین مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جبکہ اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق، ایران نے بدھ کی شب بیئر شیبا میں واقع سوروکا میڈیکل سینٹر کو نشانہ بنایا، جس کے باعث پرانے آپریشن تھیٹر میں شدید نقصان پہنچا، تاہم جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دیگر شہری مقامات پر بھی حملوں میں 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

جواباً، اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے “Arak” ہیوی واٹر ری ایکٹر اور “Khondab” میں جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق تابکاری پھیلنے کا کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو “ظالم ریاست” قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل کا اعلان کیا، جبکہ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ کارروائیاں ایران کے زوال تک جاری رہیں گی۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائیوں پر غور کا عندیہ دیا ہے، تاہم کوئی حتمی فیصلہ تاحال سامنے نہیں آیا۔ روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے مداخلت کی تو دنیا “نیوکلئیر تباہی کے دہانے” پر پہنچ سکتی ہے۔
ادھر چین، مصر اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، جبکہ روس نے صورتحال کو “خطرناک” قرار دیتے ہوئے فوری کشیدگی میں کمی کی اپیل کی ہے۔
ایران اور اسرائیل کی عسکری کارروائیاں خطے میں خطرناک عدم استحکام کا پیش خیمہ بن چکی ہیں۔ امریکی کردار اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جبکہ عالمی طاقتیں مداخلت کے ممکنہ خطرات سے خبردار ہیں۔ ثالثی کی کوششیں جاری ہیں مگر تاحال امن کی راہ ہموار نہیں ہو سکی۔