
بلوچ نیشنل موومنٹ کے جانب بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ، جو ایک میڈیکل ڈاکٹر، بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے سابق سینٹرل کمیٹی ممبر اور ممتاز رہنما ہیں، 28 جون 2009 سے جبری لاپتہ ہیں۔ انھیں پاکستانی فوج نے ھورناچ، خضدار سے اغوا کے بعد جبری لاپتہ کیا، اور تب سے وہ خفیہ فوجی ٹارچر سیلز میں قید ہیں۔
28 جون 2025 تک ان کی جبری گمشدگی کو 16 سال مکمل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) ان کی جبری گمشدگی کو اجاگر کرنے اور شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر پروگرام منعقد کرے گی۔ بلوچستان میں پاکستانی فوج جبری گمشدگیوں کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف ایک منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، جو اجتماعی سزا کی بدترین شکل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی ریاست جبری گمشدگیوں کو معمول بنانا چاہتی ہے تاکہ بلوچ قوم خاموشی سے اسے قبول کر لے۔ لیکن یہ عمل کبھی معمول نہیں بن سکتا۔ جبری گمشدگی انسانیت کے خلاف جرم ہے، اور بین الاقوامی اداروں کو پاکستان اور اس کے عسکری اداروں کو اس جرم پر جوابدہ بنانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دن کی مناسبت سے، بی این ایم اپنے اراکین، حامیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر درج ذیل ہیش ٹیگز کا استعمال کریں:
#DrDeenMohammadBaloch
#StopEnforcedDisappearances