
خضدار کے رہائشی اور بلوچستان یونیورسٹی پشین کیمپس کے قانون کے طالبعلم عابد عزیز کے اہلخانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عابد کو 13 جون 2025 کی شب، رات 9 بجے کے قریب، خضدار شہر کے مصروف علاقے بالینہ کھٹان سے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران اہلخانہ نے صحافیوں کو بتایا کہ عابد عزیز، جو ایک کم عمر اور نہتا طالب علم ہے، اپنے بھائی کے ہمراہ علامہ محمد عمر دینپوری لائبریری سے گھر واپس جا رہا تھا کہ نقاب پوش مسلح افراد نے اسے سفید کرولا گاڑی میں زبردستی بٹھایا، تشدد کا نشانہ بنایا اور عوام کی موجودگی میں اغوا کر لیا۔
اہلخانہ نے کہا کہ عابد ایک محنتی اور پرعزم طالبعلم ہیں وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا اور نہ ہی اس پر کوئی مقدمہ درج ہے۔ اس کے باوجود، اسے غیر انسانی اور غیر قانونی طریقے سے لاپتہ کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران اہلخانہ نے حکومت بلوچستان، وزارت داخلہ، اعلیٰ عدلیہ، سول سوسائٹی، قومی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ عابد عزیز کی فوری اور محفوظ بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
اہلخانہ نے ریاستی اداروں کو 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر عابد عزیز کو رہا نہ کیا گیا تو وہ قانونی دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر عابد عزیز کے اہلخانہ نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کا فوری سدباب کیا جائے اور اس سنگین جرم میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔