
پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ کیے گئے نوجوان جیئند بلوچ کی بہن سمرین بلوچ نے کہا ہے کہ جیئند کو 25 مئی 2025 کو ہمارے گھر، بگ میری تربت، سے پاکستانی فورسز نے زبردستی اغوا کیا۔ جیئند یونیورسٹی آف تربت میں قانون کا طالب علم ہے، ایک نوجوان جس کے دل میں خواب، امیدیں اور ایک روشن مستقبل کی خواہش تھی۔ اس نے کوئی جرم نہیں کیا۔ اگر اس پر کوئی الزام ہے تو اُسے عدالت میں پیش کیا جائے، جیسا کہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10 میں ضمانت دی گئی ہے، جو کہتا ہے کہ کسی بھی زیرِ حراست فرد کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اتنا وقت گزر جانے کے باوجود ہمیں آج تک یہ معلوم نہیں کہ جیئند کہاں ہے۔ ہر لمحہ ہمارے خاندان کے لیے اذیت کا باعث بنا ہوا ہے۔ ہم ہر دن کسی خبر کی امید میں جاگتے ہیں، مگر کچھ بھی نہیں آتا۔ میں حکام، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچستان کے عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ براہِ کرم اپنی آواز بلند کریں۔ ہماری مدد کریں کہ جیئند کو واپس گھر لایا جائے۔ اس کی زندگی قیمتی ہے، اس کے حقوق اہم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام طبقۂ فکر سے اپیل کی ہے کہ کل رات 7 بجے سے 10 بجے تک ہماری سوشل میڈیا مہم میں شامل ہوں۔ ہیش ٹیگ #ReleaseJeeyandLiaquat استعمال کر کے ہمارا ساتھ دیں۔