
شال (کوئٹہ) پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ 16 سال اور 13 دن سے لگاتار جاری ہے۔ منگل کے روز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے صحت یابی کے بعد کیمپ میں شرکت کی اور مختلف وفود سے جبری گمشدگیوں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی کیمپ میں موجود تھے۔
وی بی ایم پی نے بلوچستان کی تشویشناک صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ دہائیوں سے لوگ لاپتہ ہیں، اور خواتین کی جبری گمشدگی کے بڑھتے رجحان نے انصاف اور قانون پر لوگوں کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ریاست اجتماعی سزا کی پالیسی کو انسانی حقوق، سیاسی اور شہری آزادیوں کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
وی بی ایم پی نے جبری گمشدہ افراد کی فوری بازیابی اور بلوچستان میں سیاسی و سماجی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے زور دیا کہ ریاست کو مسلح تنظیموں اور پرامن شہریوں کے درمیان واضح تفریق کرنی چاہیے۔ اجتماعی سزا کی پالیسی کے بجائے پرامن سیاسی عمل، آزادیٔ رائے، اور صحت مند مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ اس سے نہ صرف سماج میں پھیلی بے چینی کا خاتمہ ہوگا، بلکہ وہ نفسیاتی مسائل بھی کم ہوں گے جو نسلوں کو ذہنی سکون اور خوشیوں سے محروم کر رہے ہیں۔