
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے ایم فل اسکالر اور نوجوان سیاسی کارکن غنی بلوچ کی بازیابی کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج کا اہتمام لاپتہ نوجوان کے اہلِ خانہ اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (NDP) کی جانب سے کیا گیا، جس میں خواتین، بچوں، طلبہ اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر “جبری گمشدگیاں بند کرو اور غنی بلوچ کو بازیاب کرو جیسے نعرے درج تھے۔
احتجاج میں شریک افراد نے غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ، باشعور اور پرامن نوجوان ہے، جسے 25 مئی کو کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے لاپتہ کیا گیا۔ مظاہرین نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ غنی بلوچ کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے اور اس کے اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔
واضح رہے کہ اسکالر غنی بلوچ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ہیں، جنہیں 25 مئی کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا، اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔