غنی بلوچ کی جبری گمشدگی سیاسی آواز دبانے کی کوشش ہے، کوئٹہ پریس کلب میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا پریس کانفریس

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی) کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر سلمان بلوچ نے آج کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی رہنما اور اسکالر غنی بلوچ کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے سیاسی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔

پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سلمان بلوچ نے کہا کہ ہم آپ کے مشکور ہیں کہ آپ نے ہماری دعوت پر وقت نکالا۔آج ہم ایک نہایت اہم ، تشویشناک، تکلیف دہ اور آئینی نوعیت کے مسئلے پر آپ سے بات کرنے آئے ہیں۔ جو نہ صرف ہمارے ایک عزیز ساتھی کی زندگی بلکہ ہماری اجتماعی آزادی اور انصاف کے بنیادی اصولوں کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔ ہمارے ساتھی، اسکالر اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن، غنی بلوچ کی جبری گمشدگی محض ایک فرد کی گمشدگی نہیں، بلکہ ایک سیاسی آواز کو دبانے کی کوشش ہے، ایک ایسی کوشش جسے ہم کبھی قبول نہیں کریں گے۔ آج ہم آپ کے سامنے اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے اور حقائق دنیا کے سامنے رکھنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غنی بلوچ کو 25 مئی کو ریاستی اہلکاروں نے خضدار کے قریب حراست میں لیا۔ وہ کوئٹہ سے کراچی جا رہے تھے۔ آج آٹھ دن گزر چکے ہیں، لیکن نہ ان کی گرفتاری کی کوئی سرکاری تصدیق ہوئی ہے، نہ ہی انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے، اور نہ ہی ہمیں یا ان کے اہل خانہ کو کوئی اطلاع دی گئی ہے۔ یہ سب آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10 اور اسکےذیلی شق 10-A کی واضح خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور قانونی تحفظ کا حق دیتے ہیں ۔

ان کہنا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت غنی بلوچ کی گرفتاری کی اصل وجوہات کے بارے میں مکمل معلومات نہیں، مگر یہ صورتحال ایک سیاسی اور نظریاتی نوعیت کی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے بلوچ نوجوانوں کی فکری آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ غنی بلوچ نہ صرف ایک سیاسی کارکن ہیں بلکہ ایک اسکالر، ایک علمی رہنما اور کتابوں کے عاشق ہیں جنہوں نے بلوچ نوجوانوں میں تعلیم، شعور اور آگاہی کی فضا قائم کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ ان کی غیر قانونی گرفتاری ایک سیاسی آواز کو خاموش کرانا ہے۔

انہوں کانفریس میں مزید کہا کہ ہم نے اس ظلم کے خلاف فوراً قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا ہے۔ان کے اہل خانہ کی جانب سے کوئٹہ ہائی کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے، جس کی پیروی ایڈووکیٹ عمران بلوچ کر رہے ہیں،جس کی سماعت آج03جون کے لئے مقرر تھا اور مخالف فریق کو نوٹس بھیج دی گئی ہے، اور اس آئینی درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غنی بلوچ کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے یا کم از کم ان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔ علاوہ ازیں، خضدار سیشن کورٹ میں بھی ایک درخواست غنی بلوچ کے جبری گمشدگی اور ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے دائر کیا گیا ہے، جس کی پیروی خود پارٹی کے مرکزی آرگنائزر وکیل کے حیثیت سے کر رہے ہیں ۔ وہاں پر بھی فریقین کو نوٹس بھیج دی گئی ہے۔یہ ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم اس معاملے کو ہر فورم پر اور ہر سطح پر سنجیدگی سے اٹھائیں گے۔
ہم ریاستی اداروں بلخصوص عدلیہ سے مخاطب ہیں کہ وہ اس ناانصافی کو فوراً ختم کرائیں، غنی بلوچ پر کوئی الزام ھے تو اسے عدالت میں پیش کریں، اور شفاف اور قانونی طریقے سے حل کیا جائے۔ یہ گرفتاری اور جبری گمشدگی نہ صرف ایک فرد کی زندگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ اجتماعی سزا کے مترادف ہے جسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیاہے ۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے توسط سے ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی سیاسی جدوجہد جمہوری طرز پر گامزن ہے اور اظہار رائے کا مکمل احترام کرتے ھیں۔ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافی برادری، طلبہ اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ناانصافی پر آواز اٹھائیں اور ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔ ہم آپ کے سامنے اس بات کا ایک بار پھر اعتراف کرتے ہیں کہ غنی بلوچ کی گرفتاری کی ابھی تک کوئی سرکاری تصدیق سامنے نہیں آئی، جو اس پورے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی بناتی ہے۔ ایسے تمام عمل کی نا صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ آئندہ بھی ہم قانونی چارہ جوئی جاری رکھیں گے، انسانی حقوق کے اداروں سے رابطے میں رہیں گے، اور ہر ممکن طریقے سے عوام میں شعور پیدا کریں گے تاکہ اس ظلم کے خلاف مؤثر تحریک چلائی جا سکے۔ ہم اپنے ساتھی کی بازیابی تک رکے نہیں گے اور ہر فورم پر ان کی واپسی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا تعلق صرف ایک شخص سے نہیں بلکہ بلوچ عوام، دانشوروں اور ہر اس فرد سے ہے جو اپنی شناخت، زبان اور ثقافت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور حقوق کی بات کرتے ہیں۔

سلمان بلوچ نے کہا کہ ہم غنی بلوچ کو صرف ایک عام سیاسی کارکن کے طور پر نہیں بلکہ ایک علمی رہنما، باشعور سیاسی شخصیت کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ ان کی ، کتابوں سے لگن، علم سے محبت، تنقید اور تحقیقی فن ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی غیر موجودگی نے نہ صرف ہماری پارٹی بلکہ پورے بلوچستان کے تعلیمی اور فکری ماحول میں ایک گہرا خلا پیدا کیا ہے۔ ہم ان کی جلد واپسی کے لیے باامید ہیں اور یہ عزم کرتے ہیں کہ ان کی جدوجہد کو زندہ رکھیں گے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر سلمان بلوچ نے کہا کہ ہم آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ اپنے مقدس پیشے کی قدر کریں گے اور اپنی قلم، زبان، اور کیمرے کی مدد سے وہ آواز اٹھائیں گے جو نہ صرف ہمارے عزیز ساتھی غنی بلوچ کے حق میں بلکہ ہر مظلوم اور بے آواز انسان کے لیے انصاف کی ضامن بنے گی۔ آپ کی رپورٹنگ اور صحافتی ہمت ظلم کے اندھیروں کو چیر کر سچائی کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔ اسی روشنی میں ہم سب کی امنگیں زندہ رہتی ہیں اور حق کی فتح یقینی ہوتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

قلات: برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی

منگل جون 3 , 2025
قلات کے علاقے شیخڑی، گندہ گین سے برآمد ہونے والی دو لاشوں کی شناخت سمیع اللہ ولد محمد حنیف اور بسم اللہ ولد غلام سرور کے نام سے ہوئی ہے، جنہیں گزشتہ ہفتے مستونگ سے پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔ لیویز ذرائع کے مطابق دونوں افراد […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ