آواران: نعیم اور حوری بلوچ کے قتل کے بعد بھی پاکستانی فورسز کا تشدد جاری ہے، متاثرہ خاندان

آواران: پاکستانی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے نعیم بلوچ ولد سنجر اور حوری بنت قاسم کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارا خاندان گزشتہ ایک دہائی سے پاکستانی فوج کے تشدد کا شکار ہے۔ دو روز قبل پاکستانی فوج نے مالار مچی میں ہمارے گھر پر چھاپہ مارا، نعیم اور حوری کو قتل کیا اور دادی بلوچ کو زخمی کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ حوری بلوچ سمیت ہماری تین خواتین کو پاکستانی فورسز نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ 18 جولائی 2015 کو پاکستانی فوج نے آواران وہلی میں صبور بلوچ، محمد نور اسحاق، وحید موسیٰ، نور ملک عزیز اور گوہر ابراہیم کو قتل کیا تھا۔ دادی بلوچ کے بھائی اشرف بلوچ جو فوج کی فائرنگ میں زخمی ہوئے تھے، کو 29 مارچ 2025 کو پاکستانی فوج نے اغوا کیا، اور وہ تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دادی بلوچ تاحال زخمی حالت میں زیر علاج ہیں۔ جب ہمارا خاندان آواران بازار میں احتجاج کے لیے نکلا، تو حکام نے یقین دہانی کرائی کہ ہمارے ساتھ انصاف ہوگا اور ریاستی ادارے دوبارہ تشدد نہیں کریں گے۔ تاہم انتظامیہ کی یقین دہانی کے باوجود پاکستانی فوج نے گزشتہ روز اور آج تین بار ہمارے گھر پر چھاپے مارے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف ریاستی تشدد کے خلاف آواز اٹھائیں۔ پاکستانی فوج کے ظلم و ستم سے ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ جب چاہیں ہمارے لوگوں کو قتل اور لاپتہ کر سکتے ہیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

جھاؤ: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں نوجوان جبری لاپتہ

جمعہ مئی 30 , 2025
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت درمان ولد رحیم بخش کے نام سے ہوئی ہے، جو جھاؤ کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ