اگر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو ضبط نہیں کیا گیا تو کل کو یہ بلوچ شہروں پر دھماکے کر سکتے ہیں۔ بی ایس او آزاد

Oplus_0

بلوچ اسٹوڈنس آئرگنایشن کے ترجمان آزاد بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف ریاستی یلغار اور تباہ کن پالیسیوں آج کی نہیں بلکہ آج سے 27 سال پہلے جب پاکستان ایٹمی ریاست بن گئی تھی تو اس نے دھماکوں کے ایٹمی تجربے بلوچ آبادی پر کرنے کو ترجیح دی تاکہ بلوچوں کے دلوں میں ریاست ڈر اور خوف پیدا کریں۔ اٹھائیس مئی بلوچستان کی تاریخ کی ایک ہولناک ترین دن ہے جب ریاست نے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے چاغی کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا تھا اور آج بھی اس کے اثرات بڑی شدت کے ساتھ بلوچستان خاص کر چاغی میں محسوس کیئے جاتے ہیں۔ چاغی میں عین انسان آبادی کے درمیان ایٹمی تجربات کرنا دنیا کے تمام تر قوانین کو پاؤں تلے روند کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا اور اس طاقت کے بل بوتے پہ بلوچ عوام کی زندگی کو زہر آلود بنا کر بلوچستان کو مزید تاریکی کی جانب دھکیلنا تھا۔

‏انہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو خالص انسانی نسل کشی کے لیے بنایا گیا۔ ریڈیو تھراپی کے علاوہ ایٹمی پروگرام جس بھی طریقے سے استعمال کیا جائے یہ انسانیت کے لیے مہلک ہے۔ وہ مادہ جو تابکاری توانائی رکھتا ہے اس سے مسلسل تابکار شعاؤں کا اخراج ہر زندہ شے کے لیے نقصاندہ ہے، مسلسل خارج ہونے والے تابکار شعاعوں کے اثرات سے جاندار حیاتیاتی مادے کی ساخت کو برقرار نہیں رکھ سکتے، چرند پرند پودے انسان کوئی بھی شے اس کے مضر اثرات سے محفوظ نہیں، نہ صرف جاندار اشیاء بلکہ غیر جاندار اشیاء بھی تابکار شعاعوں کی وجہ سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ موسمی حالات سے لیکر زمینی ساخت تک متاثر ہوجاتی ہے۔ اٹھائیس مئی 1998 کےدن راسکوہ اور خاران میں مقامی آبادی کو اطلاع دئیے بغیر ایٹمی دھماکے کرکے راسکوہ کے پہاڑ اور خاران کے ریگستان کو بھسم کردیا گیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں انسان متاثر ہوئے۔ مال و مویشی بھی اس تجربات سے محفوظ نہ رہ سکے۔ چاغی کی سرزمین بنجر اور خشک ہوگئی، سرطان، تھلیسمیا اور دیگر کئی مہلک بیماریوں نے وہاں ڈھیرے ڈال دیئے۔ اموات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے لیکن ریاست نہ وہاں انسانی آبادی پہ اس ایٹمی تجربات کے مضر رساں اثرات کو قبول کرنے کو تیار ہے اور نہ وہاں بنیادی سہولیات جیسے کہ ہسپتال میسر کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست بلوچ نسل کشی کی ہر طریقے پر کامل ایمان رکھتی ہے۔

‏ترجمان نے مزید کہا کہ ریاست بلوچستان کو اپنی کالونی بنانے کیلئے ہر طرح کی جبر اور وحشت ناک سرگرمیوں کیلئے تیار ہے، جس نسل کشی کا آغاز 28 مئی کے ایٹمی دھماکوں سے ہوا آج اس کی شاخیں بلوچستان کے ہر کونے میں پھیلے ہوئے ہیں اور دشمن کی بربریت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ آج بلوچستان بھر میں آئے دن بے گناہ لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کر دیا جاتا ہے، ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جا رہی ہیں، آبادیوں کو فوجی بربریت کے ذریعے خالی کیا جا رہا ہے، آئے دن لوگ اغوا ہو رہے ہیں، ریاست اپنی بدترین نسل کشی کے پالیسیوں کے ذریعے بلوچ قوم کے خلاف یلغار پر اتر آئی ہے، بلوچ عوام کو اس جبر اور وحشت ناک پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کے عمل سے جڑنا چاہیے تاکہ ہم اپنی بقاء اور آزادی کو یقینی بنا سکیں جبکہ دنیا کو اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کے خلاف شدید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ورنہ یہی دھماکے وہ کل کو بلوچ شہری آبادیوں پر بھی کر سکتا ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

28 مئی کو بلوچستان میں زندگیوں کو تباہ کیا گیا ، پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے خلاف بی این ایم کا  جرمنی میں مظاہرہ اور اسٹریٹ تھیٹر

بدھ مئی 28 , 2025
بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے 28 مئی 1998 کو بلوچستان میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے خلاف جرمن شہر گوئٹنگن میں ریلی نکالی گئی اور ’ جب پہاڑ روئے ‘ کے عنوان سے اسٹریٹ تھیٹر کے ذریعے ایٹمی تجربات کے نتائج اور ان کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ