
ضلع آواران کے علاقے مالار مچی میں 27 مئی کی رات پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ خاتون حوری بی بی اور نوجوان نعیم بلوچ کے ماورائے عدالت قتل اور دادی بلوچ کے زخمی ہونے کے واقعے کے خلاف بلوچ وومن فورم کی اپیل پر آج آواران میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔ شہر بھر میں کاروبار بند ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستانی فورسز نے مالار اور کولواہ میں کئی کارروائیاں کیں، جن کے دوران متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے کر ماورائے آئین و قانون قتل کیا گیا، اور ان کی لاشیں ویران علاقوں میں پھینک دی گئیں۔
پاکستانی فورسز کے ان مبینہ غیر انسانی اور وحشیانہ اقدامات کے خلاف بلوچ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے ان مظالم کی شدید مذمت کی گئی ہے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بلوچ وومن فورم، جو بلوچ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہے، نے ان واقعات کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے آواران میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دی۔ یہ ہڑتال نہ صرف احتجاج کا ذریعہ ہے بلکہ متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار بھی ہے۔
آج آواران کا بازار مکمل طور پر بند ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بلوچ عوام ظلم و زیادتی کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ یہ احتجاج پاکستانی فورسز کے لیے ایک طاقتور پیغام ہے کہ بلوچ قوم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہے۔
بلوچ وومن فورم نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور حکومتِ پاکستان کو ان مظالم پر جوابدہ ٹھہرائے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا بلوچ عوام کے درد کو سنے اور ان کے لیے مؤثر اقدام کرے۔