
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں چند روز قبل ہونے والے ایک مبینہ ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے چار بچوں کے لواحقین اور مقامی قبائل کا احتجاج بدستور جاری ہے۔ واقعے کے خلاف دھرنا آج پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہونے والے چار بچوں میں سے دو کی تدفین بدھ کے روز کر دی گئی ہے جبکہ دیگر دو بچوں کی میتیں اب بھی تابوت میں مقامی مسجد میں موجود ہیں۔
مقامی قبائلی اور سیاسی رہنماؤں کی قیادت میں جاری اس دھرنے میں بڑی تعداد میں عوام شریک ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اتمانزئی قبیلے کے ترجمان اور جرگے کے رکن مولانا بیت اللہ کے مطابق جمعرات کو میرانشاہ میں گورنر کاٹیج میں حکام کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے دوران ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کی تجویز سامنے آئی جو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرے گا۔
مولانا بیت اللہ کا کہنا ہے کہ قبائل نے سکیورٹی حکام کے تبادلے کا بھی مطالبہ کیا ہے، تاہم اس پر حکام کی جانب سے تاحال کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے، دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جرگے کے مذاکرات ناکام ہوئے تو اگلا قدم اسلام آباد یا پشاور میں احتجاج ہو گا۔