
کوئٹہ (شال) میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی رہنماؤں کی گرفتاری، جبری گمشدگیوں اور بلوچ نسل کشی کے خلاف کوئٹہ میں بلوچ یکجہٹی کمیٹی کے جانب احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔
یہ مظاہرہ بی وائی سی کی کال پر شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب ہونا تھا لیکن پولیس اور ریاستی اداروں نے پہلے ہی احتجاج کو روکنے کی تیاری کر رکھی تھی۔ مظاہرین میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی جنہوں نے لاپتہ افراد کی تصاویر اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور عالمی اداروں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
بی وائی سی کے مطابق ریاست بلوچوں کے لیے ایک الگ قانون رکھتی ہے جو بولے، اسے غائب یا قتل کر دو، جبکہ ریاستی وفاداروں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ فلسطین کے لیے ریڈ زون میں جلوس کی اجازت ہے مگر بلوچوں کو ایک میدان میں بھی احتجاج کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ریاست کے دوہرے معیار واضح ہو چکے ہیں۔ اگر ہم سڑک بند نہ کریں، تب بھی گرفتاریاں ہوتی ہیں۔ اب تک ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کوئٹہ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
آخر میں بی وائی سی نے کہا کہ بلوچ قوم کو سوچنا ہوگا کہ وہ اپنے ہی وطن میں کیوں اجنبی بنائی جا رہی ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ہم متحد ہو کر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں — کیونکہ خاموشی اب جرم ہے۔