بلوچستان لبریشن فرنٹ نے آئی ایس پی آر کے بیان کو گمراہ کن، جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی قرار دے کر مسترد کردیا

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو تازہ ترین بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان نے محکمہ لیویز، بلوچستان کے حاضر سروس اہلکار یونس ولد رسول بخش کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سرمچار بتاکر آواران میں ایک زبردست مقابلہ میں مارنے کا دعویٰٰ کیا ہے جو سراسر جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی ہے۔ حقیقیت یہ ہے کہ مذکورہ لیویز اہلکار کو ان کے گھر واقع آواران، مالار بنگل بازار سے قابض فوج نے اس کے اہلخانہ کے سامنے زبردستی اٹھایا، اس کے اہلخانہ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور لیویز اہلکار کو اس کے گھر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر دمب کے مقام پر قتل کرکے اس کی لاش پھینک دی۔
قابض فوج نے اپنے جرم کو چُھپانے کیلئے بیان میں مقتول لیویز اہلکار کو بی ایل ایف کا سرمچار ظاہر کیا ہے جبکہ مقتول لیویز اہلکار یونس ولد رسول بخش بی ایل ایف کے سرمچار شہید دوستین میروانی عرف میرک ولد ریاض میروانی سکنہ مالار کی شہادت میں ملوث تھا اور اس جرم میں بی ایل ایف کو مطلوب تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اپنے مذکورہ بیان میں، کیچ کے مرکزی شہر تربت سٹی میں شہید ہونے والے سرمچاروں امجد بشام اور صبراللہ بلوچ کو بھارتی ایجنٹ کہہ کر بلوچ تحریک آزادی کے بارے میں اپنے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیہ کو بیچنے کی ناکام کوشش کی ہے مگر ہر ایک باشعور، با ضمیر اور محب وطن بلوچ اچھی طرح جانتا ہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ سرمچار کسی بھی بیرونی ملک کے پروکسی اور ایجنٹ نہیں ہیں بلکہ بلوچستان کی آزادی، بلوچ قومی بقاء، قومی وقار اور شناخت کیلئے سروں کی بازی لگانے والے بے لوث سرمچار ہیں۔ امجد بلوچ اور ساتھی شہید سرمچار کی بہادری، فوجی صلاحیت و مہارت کا اندازہ ان کی میتوں کے ساتھ قابض پاکستانی فوج کے برتاؤ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے قابض فوج کو وہ زخم دیئے ہیں کہ بدلے کے جذبات سے مغلوب ہوکر دشمن نے تمام انسانی، اخلاقی اور اسلامی اصلوں کو روندتے ہوئے ان کے جسد خاکی کے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھا جو دشمن فوج کی شکست کے ساتھ ساتھ اس کی اخلاقی پستی اور دیوالیہ پن کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ شہداء کی میتوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے بلکہ شہید نواب اکبر خان بگٹی، شہد ائے مرغاپ واجہ غلام محمد بلوچ، لالہ منیر بلوچ، شیر محمد بلوچ، شہید رسول بخش مینگل، شہید حاجی رزاق سربازی، شہدائے میہی، شہید نورا بلوچ عرف پیرک سمیت ہزاروں بلوچ شہداء کی میتوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرکے قابض پاکستان کی فوج اپنی اخلاقی پستی اور دیوالیہ پن کو بار بار ظاہر کرتی رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دراصل بلوچستان لبریشن فرنٹ نے مسلح محاذ پر دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا ہوا ہے۔ اسی ذلت آمیز شکست کی وجہ سے دشمن فوج نفسیاتی طور پر اتنی بد حال ہوچکی ہے کہ اپنے فوجیوں کی لاشیں اٹھانے اور ان کے اہلخانہ کو اطلاع دینے سے بھی کتراتی ہے۔

بی ایل ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ ایک باشعور قوم ہے، جو اچھی طرح جانتی ہے کہ مسلح محاذ پر لڑنے والے سرمچار قومی آزادی، وقار اورانسانیت کی سربلندی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ تنظیم کے سرمچاروں نے متعدد بار پاکستانی فوجی اہلکاروں کے ٹوٹے اور بکھرے جسمانی اعضاء کو سمیٹ کر انسانی وقار اور اسلامی روایات و رسومات کے مطابق دفن کیا ہے۔ اور جب بلوچ سرمچار دوران جنگ شہید ہوتے ہیں تو تنظیم فخریہ انداز میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور بلوچ قوم ان کی بہادری، جان نثاری اور قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ آئی ایس پی آر کے بیان کو گمراہ کن، جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

گوادر اور ڈیرہ بگٹی میں کمسن نوجوان سمیت دو افراد جبری لاپتہ

منگل مئی 20 , 2025
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز نے ایک کمسن نوجوان کو جبکہ ڈیرہ بگٹی سے ایک اور شخص کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 18 مئی 2025 کو گوادر سے ایک کم عمر طالبعلم عبداللہ عابد ولد عابد […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ