
کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی عالمی علامت سمجھے جانے والے ماما قدیر بلوچ کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی، جس کے بعد انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ان کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے اور ڈاکٹروں کی زیرِ نگرانی انہیں آکسیجن پر رکھا گیا ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ایک مختصر ویڈیو جاری کی ہے جس میں ماما قدیر ہسپتال کے بیڈ پر لیٹے دکھائی دے رہے ہیں اور انہیں آکسیجن ماسک لگا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ماما قدیر بلوچ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے لاپتہ افراد کے حق میں بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک روزانہ خالی پیٹ گزارنے کی مسلسل روش نے ان کی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
ماما قدیر نہ صرف ایک پرعزم کارکن کے طور پر جانے جاتے ہیں بلکہ وہ اپنے جوان بیٹے جلیل ریکی بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں زیرِ حراست قتل کے صدمے کو بھی مسلسل جھیلتے آ رہے ہیں۔ ان کی جدوجہد نے انہیں دنیا بھر میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک مضبوط اور باوقار آواز کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
ان کی موجودہ حالت پر انسانی حقوق کے حلقوں، کارکنوں اور ہمدردوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل کی ہے