
بلوچستان میں جمعہ کے روز مختلف علاقوں میں ہونے والے مسلح حملے میں پاکستانی فورسز، پولیس و لیویز کے چیک پوسٹوں پر قبضہ، سرکاری دفاتر اور اور غیر مقامی افراد کو مسلح حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
پنجگور کے علاقے بونستان میں مسلح افراد نے پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر قبضہ کر لیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق علاقے میں ناکہ بندی کے دوران مبینہ ڈیتھ اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے قاسم گروہ کے کارندوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب پنجگور، وشبود میں میں مسلح افراد کی ناکہ بندی کرکے پولیس کی دو گاڑیاں تحویل میں لیکر اہلکاروں کو گرفتار، جبکہ اسلحہ تحویل میں لینے کے بعد پولیس تھانے کو تھانہ نذر آتش کردیا۔
اوتھل بازار میں ہونے والے ایک اور واقعے میں مسلح حملے کے نتیجے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے تین افراد جان سے ہلاک۔ حملے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
ضلع کیچ کی تحصیل ہوشاب میں مسلح افراد نے شہر پر حملہ کر کے لیویز تھانے اور نادرا آفس پر قبضہ کر لیا اور انہیں نذر آتش کر دیا۔ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی کر کے بعض افراد کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ اسی علاقے میں پاکستانی فورسز کے مرکزی کیمپ پر بھی حملہ کیا گیا، جہاں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں دیر تک سنائی دیتی رہیں۔
بولان کے علاقوں بھاگ اور ڈھاڈر میں پولیس تھانوں کو دستی بم حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا تاہم جانی نقصانات کی تفصیلات تاحال موصول نہیں ہو سکیں۔
خاران کے ہندو محلہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خدا نظر نامی ایک شخص جاں بحق ہوا، جبکہ بلیدہ میں بھی شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
دریں اثنا، ناصر آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، یوسی چیئرمین منظور احمد اور مختار گچکی کو نامعلوم افراد نے ہوت آباد سے اغوا کر لیا ہے۔ واقعے کی تفتیش جاری ہے۔