
بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے فیروز آباد سے ملنے والی مسخ شدہ لاش کی شناخت محمد رمضان ولد حاجی احمد دوستینزئی کے نام سے ہوئی ہے جو 14 اگست 2014 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہوئے تھے۔ طویل گمشدگی کے بعد ان کی لاش شناخت کے چار دن بعد لواحقین کے حوالے کی گئی۔
بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی ہزاروں بلوچ افراد دورانِ حراست لاپتہ ہو کر قتل کیے جا چکے ہیں۔
ادھر کراچی سے ایک بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اوتھل یونیورسٹی کے گریجویٹ شاہ نواز کو پاکستانی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب صبح 4 بجے کراچی میں ان کے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔
شاہ نواز کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میناز سے ہے، اور وہ کراچی میں اپنے اہل خانہ کے علاج کے سلسلے میں مقیم تھے۔ ان کے اہلخانہ نے جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔